خیبر پختونخوا حکومت ‘ اتحادیوں اور اپوریشن جماعتوں کاہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے اجلاس ‘ رہنما ؤں کافارمولا پر اتفاق نہ ہوسکا

منگل 24 فروری 2015 13:30

پشاور(اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔24 فروری 2015) آئندہ ماہ ہونے والے سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ اور دولت کے استعمال پر پریشان خیبرپختونخوا حکومت میں شامل تینوں حکومتی اتحادیوں اور تمام اپوزیشن جماعتوں کا ایک اجلاس گورنر ہاؤس میں ہوا تاکہ نشستوں کی تقسیم کا ایک فارمولا بنایا جاسکے ‘ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن اس معاملے پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق گورنر سردار مہتاب احمد خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک، اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمان سمیت قومی وطن پارٹی، مسلم لیگ نواز، جماعت اسلامی، عوامی جمہوری اتحاد، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی رہنماثوں نے شرکت کی۔گورنر اور وزیراعلیٰ نے حکومت اور اپوزیشن کے منتخب امیدواروں کے متفقہ طور پر کامیاب ہونے کے لیے فارمولے تشکیل دیے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا تاہم پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والا اجلاس غیرفیصلہ کن ثابت ہوا۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں 53 نشستوں کے ساتھ موجود متحدہ اپوزیشن صوبے کے لیے سینیٹ کی بارہ میں سے 6 نشستوں کا مطالبہ کررہی ہے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ پرویز ختک نے تین جماعتوں یعنی تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور عوامی جمہوری اتحاد پر مشتمل حکومتی اتحاد کی جانب سے اپوزیشن کو پانچ نشستوں کی پیشکش کی۔حکمران اتحادی کو اسمبلی میں دو آزاد ایم پی ایز سمیت 71 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے پانچ نشستوں کی پیشکش کی مگر اپوزیشن چھ پر اصرار کرتی رہی۔ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) ‘مسلم لیگ (ن )اور پی پی پی دو، دو نشستوں کا مطالبہ کررہی ہیں ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی اپنے لیے پانچ، جماعت اسلامی کے لیے ایک اور عوامی جمہوری اتحاد کیلئے بھی ایک نشست چاہتی ہے۔جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق بھی صوبے سے سینیٹ کی ایک نشست کے لیے انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔

جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی انتخابات میں ایک دوسرے کو ووٹ دیں گے ‘ جمہوری اتحاد کے لیاقت ترکئی بھی پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیں گے۔اجلاس میں شرکت کرنے والے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ایک رکن نے بتایا کہ اجلاس میں انتخابات میں دولت کے استعمال کے رجحان کو روکنے پر خصوصی توجہ دی گئی۔ہارس ٹریڈنگ کے امکانات کی رپورٹس نے پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، ن لیگ اور جے یو آئی ف کو رہنماؤں کو فکرمند کردیا اور انہیں یہ اندیشہ ہے کہ ان کے اراکین صوبائی اسمبلی انتخابات کے دوران سیاسی وفاداریوں کو بدل سکتے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے صوبائی اسمبلی میں صرف پانچ اراکین ہیں اور اس کی جانب سے سینیٹ کی دو نشستوں کے مطالبے نے افراتفری پھیلائی ہے۔پیپلز پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے سابق صدر آصف علی زرداری کو یقین دہانی کرائی کہ ان کی جماعت کے اراکین صوبائی اسمبلی پی پی پی کے امیدواروں کو ووٹ دیں گے۔قومی وطن پارٹی نے تجویز دی ہے کہ اپوزیشن کی ہر جماعت کو ایک نشست ملنی چاہئے۔

مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی رہنماء سردار اورنگزیب نلہوتھانے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں کو نشستوں کی تقسیم پر تنازع کا سامنا ہے کیونکہ چھوٹی جماعتوں کی جانب سے بڑی پارٹیوں کے مقابلے میں زیادہ شیئر مانگا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومتی اور اپوزیشن جماعتیں نشستوں کی تقسیم کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکیں تو پھر یہاں بدترین ہارس ٹریڈنگ ہوسکتی ہے۔لیگی رہنماء نے کہا کہ اگر سینیٹ انتخابات میں دولت کے استعمال کا راستہ بند نہ کیا گیا تو میں مستقبل قریب میں اسمبلی کی بدنامی ہوتے دیکھ رہا ہوں۔