ڈرون حملہ کیس،اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم پر مقدمہ درج نہ ہونے پر آئی جی اسلام آباد کو آ عدالت میں طلب کرلیا

منگل 24 فروری 2015 13:13

اسلام آباد(اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔24 فروری 2015) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جنوبی وزیرستان کے علاقے میر علی میں 2010ء میں ہونے والے ڈرون حملے میں دو افراد کے قتل کا مقدمہ سی آئی اے کے چیف جوناتھن بینکس اور لیگل قونصل جان اریروز کیخلاف عدالتی حکم پر درج نہ ہونے پر آئی جی اسلام آباد طاہر عالم کو آج بدھ گیارہ بجے عدالت میں طلب کرلیا ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان کے ہزاروں بچے شہید ہورہے ہیں ان پر کوئی آنسو نہیں بہاتا کیا وہ کیڑے مکوڑے ہیں کہ ان کے حق میں آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ۔

عدالتی حکم پر ڈرون حملے میں جاں بحق افراد کے قتل کا مقدمہ درج نہ ہوا تو آئی جی پولیس اسلام آباد کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے گی ۔ عدالت کاکام شہریوں کی جان ومال کا تحفظ کرنا ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں جنوبی وزیرستان کے علاقے میر علی میں ڈرون حملہ کیس کی سماعت ہوئی ۔ درخواست گزار کریم خان کی جانب سے ایڈووکیٹ مرزا شہزاد اکبر اور ظہور الٰہی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وفاقی کی جانب سے سٹینڈنگ کونسل حسنین ابراہیم کاظمی ، ڈپٹی اٹارنی جنرل چوہدری حسیب ، ڈی ایس پی اظہر حسین شاہ ، تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس ایچ او نواز بھٹی عدالت میں پیش ہوئے ۔

ابتدائی سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل چوہدری حسیب نے عدالت کو بتایا کہ ڈرون حملہ میں جاں بحق افراد کے قتل کا مقدمہ درج کرنے سے قانونی پیچیدگیاں پیدا ہورہی ہیں کیونکہ اس سے بین الاقوامی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں اس لئے عدالت سے استدعا ہے کہ آئی جی اسلام آباد عدالت کے سامنے پیش ہوکر کچھ خفیہ ڈاکومنٹ پیش کرنا چاہتے ہیں ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ عدالت نے پہلے رٹ پٹیشن میں حکم دیا تھا کہ ڈرون حملے میں دو افراد کی ہلاکت کا مقدمہ سی آئی اے کے چیف اور لیگل کونسل کیخلاف درج کیاجائے اس کے باوجود ابھی تک عدالتی حکم پر عمل نہیں ہوا ۔

آئی جی اسلام آباد نے عدالتی حکم پر عمل درآمد کرنے کی بجائے الٹا عدالتی فیصلے کیخلاف موقف پیش کررہے ہیں عدالت کا کام دیئے گئے حکم پر عملدرآمد کروانا ہے آئی جی اسلام آباد نے ڈرون حملہ میں جاں بحق افراد کے قتل کا مقدمہ درج نہ کیا اور عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کیا تو آئی جی اسلام آباد کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری ہوسکتا ہے عدالت نے کہا کہ آپ ڈرون حملہ میں ہلاک ہونے والے افراد کے قتل کی ایف آئی آر درج کریں اس کے بعد اگر شوائد موجود نہ ہوں تو ایف آئی آر خارج بھی ہوسکتی ہے جبکہ وفاق کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد میاں عبدالرؤف سپریم کورٹ میں کیس کے حوالے سے مصروف ہیں لہذا وہ عدالت میں پیش ہوکر وفاق کا موقف بتانا چاہتے ہیں عدالت نے کہا کہ اگر کوئی ایسے ڈاکومنٹس موجود ہیں تو آئی جی اسلام آباد اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اوپن عدالت میں پیش کرسکتے ہیں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ ڈرون حملہ میں دو افراد کے قتل کا مقدمہ عدالت عالیہ نے جون 2013ء میں درج کرنے کا حکم دیا تھا لیکن ابھی تک وفاق کی جانب سے تاخیری حربے اختیار کئے جارہے ہیں اور دو افراد کے قتل کا مقدمہ درج نہیں ہورہا ہے ۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ دیگر ممالک کے ساتھ جو بھی تعلقات ہوں لیکن کیا ایک پاکستانی شہری کی کوئی عزت بھی نہیں ہے کہ اس کی شکایت درج ہوسکے شہریوں کے جان ومال کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے عدالت نے مذکورہ احکامات کے بعد آئی جی اسلام آباد کو آج بدھ کے روز عدالت میں پیش ہونے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی ۔

واضح رہے کہ 2010ء میں جنوبی وزیرستان کے علاقے میں ہونے والے ڈرون حملے میں دو افراد کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے احکامات جاری کئے تھے اور گزشتہ سماعت پر عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو ذاتی طور پر عدالت میں طلب کرتے ہوئے ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم بھی دیا تھا آئی جی اسلام آباد نے خود تسلیم بھی کیا تھا کہ دو افراد کے قتل کا مقدمہ درج کیاجاسکتا ہے لیکن اس میں قانونی پیچیدگیاں پیدا ہورہی ہیں