قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے آئندہ مالی سال کیلئے موٹروے پولیس ، کنسٹرکشن ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ اور نیشنل ٹرانسپورٹ ریسرچ سینٹر کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیدی‘ این ٹی آر سی کے دو ترقیاتی منصوبوں کی منظوری روک لی ‘ کمیٹی کی کنسٹرکشن ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ کو ایک منصوبے کا نیا پی سی ون پلاننگ کمیشن کو جمع کرانے کی ہدایت

فنڈز بڑھائے بغیر موٹروے پولیس کا آپریشن مزید بڑھانا ممکن نہیں ، آئی جی موٹر وے کی کمیٹی کو بریفنگ

پیر 23 فروری 2015 16:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23فروی 2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں موٹروے پولیس کے 5 ترقیاتی منصوبوں کیلئے 97کروڑ روپے، کنسٹرکشن ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ کے ایک منصوبوں کیلئے 5کروڑ86لاکھ روپے جبکہ نیشنل ٹرانسپورٹ ریسرچ سینٹر کے8کروڑ 62 لاکھ روپے کے 4 منصوبوں کی منظوری دے کر این ٹی آر سی کے دو ترقیاتی منصوبوں کی منظوری روک لی ‘ کنسٹرکشن ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ کو ایک منصوبے کا نیا پی سی ون پلاننگ کمیشن کو جمع کرانے کی ہدایت، آئی جی موٹر وے محمد سلیم بھٹی نے کمیٹی کو موٹر وے پولیس کی کارکردگی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ فنڈز بڑھائے بغیر موٹروے پولیس کا آپریشن مزید بڑھانا ممکن نہیں ، چیئرمین قائمہ کمیٹی محمد سفیان یوسف نے کہا کہ وزارت مواصلات کو اپنے تمام ترقیاتی منصوبے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ذریعے ہی تعمیر کرانے چاہئیں۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین محمد سفیان یوسف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ جس میں آئی جی نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس محمد سلیم بھٹی نے اراکین کو مالی سال2015-16کیلئے پلاننگ کمیشن کو بھجوائے گئے ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پلاننگ کمیشن کو موٹروے پولیس کے پانچ ترقیاتی منصوبے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے، جن کیلئے بجٹ میں 96کروڑ64لاکھ88ہزار روپے مختص کرنا ہوں گے۔

آئی جی کا کہنا تھا کہ موٹروے پولیس کا آپریشن مسلسل بڑھ رہا ہے جبکہ حکومت کو چاہیے کہ اس کیلئے ہمیں اضافی فنڈ بھی فراہم کرے۔ اراکین کے سوالوں کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے حسن ابدال تا کاشغر800 کلو میٹر کے سیکشن کیلئے 600کی اضافی نفری درکار ہو گی۔ قائمہ کمیٹی نے موٹروے پولیس کے پانچوں ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ حکومت کڑی نگرانی میں جلد از جلد ان کے اوپر عملدرآمد کرائے۔

علاوہ ازیں جوائنٹ سیکرٹری آمنہ عمران نے نیشنل ٹرانسپورٹ ریسرچ سنٹر کے 28 کروڑ 50لاکھ روپے مالیت کے 6ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں ایسا ملک ہے جہاں کوئی نیشنل ٹرانسپورٹ پالیسی نہیں۔ این ٹی آر سی نے 2003 میں نیشنل ٹرانسپورٹ پالیسی تیار کر کے پلاننگ کمیشن کو بھجوائی تھی جو تاحال منظور نہیں ہو سکی۔ چیئرمین محمد سفیان یوسف نے کہا کہ نیشنل ٹرانسپورٹ پالیسی کو سب سے پہلے مشترکہ مفادات کونسل سے منظور کرانا ہو گا۔

قائمہ کمیٹی نے این ٹی آر سی کے 6میں سے 4منصوبوں کی منظوری دیتے ہوئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ان کیلئے 8کروڑ 62 لاکھ روپے مختص کرنے کی سفارش کر دی۔ نیز قائمہ کمیٹی نے کنسٹرکشن ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ کے ایک ترقیاتی منصوبے کیلئے آئندہ بجٹ میں 5کروڑ 28لاکھ 63ہزار روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی جبکہ ایک منصوے کا نیا پی سی ون پلاننگ کمیشن میں جمع کرانے کی ہدایت کی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ وزارت مواصلات کو چاہیے کہ اپنے ترقیاتی منصوبوں پر این ایچ اے کے ذریعے عملدرآمد کرائے۔