نواز شریف کا سندھ پولیس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار،

جو تفتیشی افسر اہم مقدمات کی تفتیش 15دن سے ایک ماہ میں مکمل نہیں کرسکتا اس کو گھر بھیج دیا جائے،وزیر اعظم ، سانحہ بلدیہ کی تفتیش جلد سے جلد مکمل کریں ورنہ تفتیش میں غفلت برتنے والوں کو قطعاً معاف نہیں کیا جائیگا ،آئی جی سندھ کو احکامات

پیر 16 فروری 2015 23:36

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16فروری 2015ء) گورنر ہاوٴس میں وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیرصدارت پیر کو ہونے والے اپیکس کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی منظرعام پر آگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اجلاس کے آغاز ہوتے ہی وزیراعظم میاں نوازشریف نے تمام غیرمتعلقہ افراد کو کمرے سے باہر نکلنے کی ہدایت کی۔ دوران اجلاس آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی نے وفاق سے اسلحہ اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد طلب کرتے ہوئے کہا کہ کئی کیسز میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے نمٹنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی فراہم کی جائے۔

اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے آئی جی سندھ کو عسکری اداروں سے رابطے میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جس چیز کی ضرورت ہوگی فراہم کی جائے گی۔ چیف سیکرٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ نے سانحہ بلدیہ ٹاوٴن کی ازسرنو تحقیقات کروانے کا عندیہ دیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے 2 گھنٹے 35 منٹ کے طویل اجلاس میں صرف ایک ہی جملہ کہا۔

انہوں نے کہا کہ آپ آتے رہا کریں، ہمارے حوصلے بڑھتے ہیں۔ اجلاس میں وزیراعظم میاں نوازشریف نے سندھ پولیس کی کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے مقدمات کے چالان میں تاخیر کی وجوہات کیا ہیں اور تفتیشی حکام مقدمات کی تحقیقات میں سست روی کا مظاہرہ کیوں کررہے ہیں۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے وضاحت طلب کی اور کہا کہ جو تفتیشی افسر اہم مقدمات کی تفتیش 15 دن سے ایک ماہ میں مکمل نہیں کرے گا اسے گھر بھیج دیا جائے گا۔ انہوں نے آئی جی سندھ کو حکم دیا کہ سانحہ بلدیہ کی تفتیش جلد ازجلد مکمل کرے۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش میں غفلت برتتنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ حکومت اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے گی۔