قومی ایکشن پلان کی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش ، ایک کالعدم تنظیم کو واچ لسٹ میں شامل کر دیا گیا

جمعہ 13 فروری 2015 19:18

قومی ایکشن پلان کی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش ، ایک کالعدم تنظیم کو واچ ..

اسلا آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13فروری۔2015ء) قومی ایکشن پلان کمیٹی کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کو پلان کی تازہ رپورٹ پیش کر دی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق قومی ایکشن پلان کمیٹی کی تازہ رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ملک میں کام کرنے والی 60 جماعتوں کو کالعدم تنظیم کی لسٹ میں شامل کر دیا گیا ہے جبکہ ایک تنظیم کو خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کیا گیا ہے۔

جبکہ رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ فرقہ وارانہ فسادات میں ملوث مفرور افراد کی شناخت کر لی گئی ہے جبکہ متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے 233 دہشت گردوں کا تعلق کالعدم جماعت سے ہے۔رپورٹ میں مزید کہا نفرت انگیز تقاریر کرنے پر 547 مقدمات درج کیے گئے ہیں جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف 26 مقدمات درج کیے گئے ہیں جس کے بعد 32 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق بتایا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف صوبوں میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت 16 ہزار 344 آپریشن کیے گئے جس کے دوران 12 ہزار 462 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔جبکہ دہشت گردی کے مقدمات کو فوجی عدالتوں میں منتقل کرنے کے لیے ایس او پیز بھی قائم کر دیے گئے ہیں۔جس کے تحت فوجی عدالتوں میں کیسز بھجوانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے ۔

رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ 9 مجوزہ فوجی عدالتوں میں دہشت گردی کے مقدمات بھجوائے جا رہے ہیں۔وزیر اعظم نواز شریف کو مزید بتایا گیا ہے کہ ملک میں مدارس کی ریگولیشن اور رجسٹریشن کا کام بھی کیا جا رہا ہے جبکہ صوبوں کو آگاہ کیا ہے کہ غیر ملکی طلباءکو داخلہ نہ دیا جائے۔جبکہ پہلے سے موجود زیر تعلیم غیر ملکی طلباءکو خصوصی طور پر مانیٹر بھی کیا جا رہا ہے۔

کراچی کے حوالے سے قومی ایکشن پلان کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی آپریشن کامیابی کے ساتھ جاری ہے جبکہ وہاں جرائم میں واضح کمی آئی ہےدہشت گردی کی روک تھام کے لیے خصوصی کاﺅنٹر ٹیررازم فورس بنانے سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا ہے جس میں پنجاب سے 5 ہزار ، خیبر پختونخواہ سے 3 ہزار ، بلوچستان سے 1 ہزار جبکہ سندھ سے 800 جوانوں کو فورس میں شامل کیا جائے گا۔جو دہشت گردی کے خلاف خصوصی فورس کے طور پر کام کریں گے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا طریقہ کار طے کر لیا گیا ہے جبکہ ملک کے تمام میڈیا ہاﺅسز کا سیکورٹی آڈٹ بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔جبکہ ان کی سیکورٹی ے لیے طریقہ کار بھی واضح کر لیا گیا ہے۔