کراچی پورٹ اینڈ شپنگ میں من پسند کمپنیوں کو ٹھیکہ دے کر تین ارب روپے سے زائد کی مالی بدعنوانی کی گئی ،زمین کی الاٹمنٹ اور برتھ بنانے پر بھاری کمیشن لیکر چائنہ کی کمپنیوں کو نوازا گیا،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پورٹ اینڈ شپنگ میں انکشاف ،

فوری طور پر تمام معاملات کی ازسرنو تحقیقات کی جائیں، ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی جائے سرکاری زمین کو واگزار کرایا جائے،کمیٹی کی ہدایت، کراچی پورٹ کے مختلف امور پر سندھ حکومت کے متعلقہ 60کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ،سیکرٹری پورٹ اینڈ شپنگ

بدھ 11 فروری 2015 23:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11فروری 2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پورٹ اینڈ شپنگ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی پورٹ اینڈ شپنگ میں من پسند کمپنیوں کو ٹھیکہ دے کر تین ارب روپے سے زائد کی مالی بدعنوانی کی گئی ہے زمین کی الاٹمنٹ اور برتھ بنانے پر بھاری کمیشن لیکر چائنہ کی کمپنیوں کو نوازا گیا ہے ۔کمیٹی کا اجلاس غلام مصطفی شاہ رکن قومی اسمبلی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں نبیل گبول اور محمد سلیمان خان بلوچ او ردیگر نے شرکت کی ۔

اجلاس میں نبیل گبول نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی پورٹ میں اربوں روپے کی زمینیں بھاری کمیشن لیکر من پسند غیر ملکی کمپنیوں کو دے دی گئی ہیں جہاں پر بہت بڑا مافیا قابض ہے اس وزارت کے متعلقہ ادارے بااثر کرپٹ گروپوں کے آگے بے بس ہیں ۔

(جاری ہے)

ایک سال کی عارضی لیز دے کر بڑی بڑی مارکیٹیں اور دکانیں بن چکی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر بدعنوانی روکنے کیلئے فرشتوں کو ہی لایا جاسکتا ہے کیونکہ جس بھی افسر کو کارروائی کیلئے کہا جاتا ہے وہ اپنا حصہ وصول کرکے خاموشی اختیار کرلیتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کے معاملات کو وفاقی وزیر نہیں دیکھ سکتا یہ اتنی بڑی وزارت ہے کہ یہاں پر وزیرکی جگہ وزیراعظم لگا دینا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر ماضی کی طرح حال بھی بدعنوانیوں اور کرپشن سے بھرپور ہے ۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں لیز کی بندر بانٹ سمیت دیگر بدعنوانیوں کا ذکر کیا گیا ہے جس پر نیب کو فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے اس موقع پر سیکرٹری پورٹ اینڈ شپنگ نے بتایا کہ کراچی پورٹ کے مختلف امور پر سندھ حکومت کے متعلقہ 60کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں چیئرمین کے پی ٹی وائس ایڈمرل کاشف جاوید نے بتایا کہ اینکرنچمنٹ سیل کو فعال بنارہے ہیں جن لوگوں نے غیر قانونی طور پر زمینوں پر قبضہ کیا ہوا ہے ان سے واگزار کرایا جائے گا ۔

اس موقع پر قائمہ کمیٹی کی طرف سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ فوری طور پر تمام معاملات کی ازسرنو تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی جائے سرکاری زمین کو واگزار کرایا جائے