سوئس بینک میں پاکستانیوں کےتقریباً ایک ارب ڈالر

پیر 9 فروری 2015 18:39

سوئس بینک میں پاکستانیوں کےتقریباً ایک ارب ڈالر

سوئٹزرلینڈ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔9فروری۔2015ء) صحافیوں کی ایک عالمی ٹیم کی تحقیق کے مطابق ایچ ایس بی سی کے سوئٹزرلینڈ میں واقع پرائیوٹ بینک کے لیک ہونے والے اکاونٹس میں پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ ڈالر اکاؤنٹ رکھنے والے ممالک میں 48ویں نمبر پر آیا ہے۔انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگتیو جرنلسٹس کی رپورٹ ’سوئس لیکس‘ میں پاکستان سے تقریباً پچاسی کروڑ دس لاکھ ڈالر ایچ ایس بی سی کی سوئس بینک میں رکھے گئے تھے۔

یہ اعداد و شمار سنہ 1988 سے لے کر 2006 تک کا جائزہ کر رہے ہیں۔سوئس لیکس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے منسلک اکاؤنٹس میں سب سے زیادہ رقم تیرہ کروڑ تیس لاکھ ڈالر کی ہے جس کے کھاتہ دار کی شناخت ابھی سامنے نہیں آئی ہے۔رپورٹ نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ سنہ 2007 میں پاکستان کے لیے یہ اعداد و شمار کیا ماعنی رکھتے تھے؟ اس کا جائزہ لینے کے لیے ہم اس دور میں ملک کی مجموعی ملکی پیداوار کو دیکھ سکتے ہیں جو ورلڈ بینک کے مطابق ’930 ڈالر‘ تھی۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق سنہ 1970 اور 2006 کے درمیان پاکستان سے منسلک بینک اکاؤنٹس رکھنے والے 648 کھاتہ داروں نے ایچ ایس بی سی سوئس بینک میں 314 اکاؤنٹس کھلوائے۔ ان میں سے 34 فیصد کھاتہ دار پاکستانی قومیت رکھتے ہیں۔بی بی سی کو حاصل شدہ معلومات کے مطابق ایچ ایس بی سی کے سوئٹزرلینڈ میں واقع پرائیوٹ بینک نے دنیا کے کئی اہم سیاستدانوں، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیتوں اور مجرموں کو ان کے ممالک کی حکومتوں سے ٹیکس بچانے یا پھر ’ٹیکس کی چوری کرنے میں‘ مدد کی تھی۔

بی بی سی اور بین الاقوامی میڈیا کے بعض اداروں کو سنہ 2007 میں لیک کی جانے والی دستاویزات کے مطابق بینک نے اپنے بہت سے اکاؤنٹ ہولڈرز کو ’ٹیکس کی چوری‘ میں مدد کی ہے۔ایچ ایس بی سی نے یہ تسلیم کیا ہے کہ کچھ لوگوں نے بینک کی خفیہ سروسز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر اعلانیہ اکاؤنٹ کھولے تھے۔تاہم بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے اب ااکاؤنٹس کھولنے کی شرائط میں تبدیلیاں کی ہیں اور سنہ 2007 کے بعد سے اس نے سوئٹزرلینڈ کے اس قسم کے اکاؤنٹ میں 70 فی صد کی کمی کی ہے۔

واضح رہے کہ ان بین الاقوامی میڈیا اداروں میں بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس بھی شامل ہے جس نے کئی ہندوستانی اکاؤنٹ ہولڈرز کے نام شائع کیے ہیں۔ ان میں سیاست دانوں کے علاوہ بڑے صنعت کاروں کے ساتھ این آر آئي اور ہیرے کے بعض بڑے تاجروں کے نام بھی شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :