بیرونی فنڈز کا الزام لگانیوالے 1ڈالر بھی ثابت کریں جو سزا کہیں گے بھگتنے کیلئے تیا ر ہوں، سمیع الحق کاحکومت کو چیلنج،بے بنیاد پراپیگنڈہ بند کیا جائے، امریکہ سمیت مغربی طاقتیں افغانستان کی شکست کا بدلہ دینی مدارس پر اتارنا چاہتے ہیں ، سوویت یونین،امریکہ سمیت مغربی طاقتوں کو علم ہے کہ دینی ادارے ان کے مذموم مقاصد میں بڑی رکاوٹ ہیں، ملک میں شیعہ سنی مسئلہ نہیں، فرقہ واریت کو ہوادینے کی سازش کی جارہی ہے، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام (س)

ہفتہ 31 جنوری 2015 18:57

بیرونی فنڈز کا الزام لگانیوالے 1ڈالر بھی ثابت کریں جو سزا کہیں گے بھگتنے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔31جنوری۔2015ء) جمعیت علماء اسلام (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ بیرونی فنڈز کا الزام لگانے والے ایک ڈالر بھی ثابت کردیں تو جو سزا کہیں گے بھگتنے کیلئے تیا ر ہوں، بے بنیاد پراپیگنڈہ بند کیا جائے، امریکہ سمیت مغربی طاقتیں افغانستان کی شکست کا بدلہ دینی مدارس پر اتارنا چاہتے ہیں ، سوویت یونین،امریکہ سمیت مغربی طاقتوں کو علم ہے کہ دینی ادارے ان کے مذموم مقاصد میں بڑی رکاوٹ ہیں، ملک میں شیعہ سنی مسئلہ نہیں، فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سازش کی جارہی ہے، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر ملکی ا دارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ مولانا سمیع الحق نے تفصیل سے واضح کیا کہ ان مدارس کا کبھی بھی دہشت گردی اور انتہا پسندی سے ہرگز تعلق نہیں رہا،مولانا سمیع الحق نے کہاکہ آج کل مدارس کے ساتھ بیرونی ممالک کے فنڈنگ کا موضوع چل رہا ہے، اور ہمارے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کا بھی نام لے لیا جاتا ہے جبکہ میں وزارت داخلہ ،میڈیا وغیرہ سمیت تمام اداروں کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ دارالعلوم کے ساتھ سعودی عرب، عرب امارات یا کسی بھی ملک کے ایک ڈالر امداد کا ثبوت دے دیں تو ہم ہر سزا بھگتنے کے لئے تیار ہوں گے۔

(جاری ہے)

مولانا نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ وفاق المدارس سمیت تمام تنظیمات کی حکومتوں کے ساتھ بارہا تفصیلی میٹنگیں ہوتی رہیں،رجسٹریشن ،مالیات،نصاب اور نظام جیسے اہم امور پر قطعی فیصلے ہوچکے ہیں مگر مغربی ایجنڈا پر کام کرنے والے سیکولر لبرل لابیاں ہر حالت میں توپوں کا رخ مدارس ہی کی طرف پھیر دیتی ہیں اور طے شدہ امور نظر انداز کردیئے جاتے ہیں، شکار پور جیسے حالیہ المناک سانحہ بارے میں ایک سوال کے جواب میں مولانا سمیع الحق نے کہا کہ یہ شیعہ سنی مسئلہ نہیں ورنہ فسادات پورے ملک میں پھیل جاتے،شیعہ سنی دونوں سمجھتے ہیں کہ یہ دشمن کی سازش ہے اور وہ نہ صرف مذہبی فرقہ واریت بلکہ نسلی لسانی قومی عصبیتوں کو بھی ابھار کر ملک کے عدم استحکام کا ہر حربہ استعمال کررہی ہیں حکومت اصل عوامل اور محرکات تک نہیں پہنچتی،سانحہ شکار پور پر ملک کے تمام سنی عوام اور سنی قائدین علماء اور اداروں نے غم و رنج کا اظہار کیا ہے۔

ہر طرح کی ہم سب نے مذمت کی ہے۔ شکار پور کی سنی آبادی نے مریضوں کیلئے خون دینے میں ،تدفین وغیرہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔بیرونی اور اندرونی دشمن اپنے شرمناک مقاصد کیلئے ان سازشوں سے دستبردار نہیں ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں مولاناسمیع الحق نے کہا کہ امریکہ نے اسامہ بن لادن اور القاعدہ کے بعد اس وقت داعش کو ہوّا بنایا ہوا ہے جبکہ ابھی پرسوں انکشافات ہوئے ہیں کہ داعش کی بھرتی امریکی فنڈنگ سے ہورہی ہے ۔

ایسی خبروں کی وجہ سے ہمیں بھی کسی چیز کے اچھے اور برے ہونے کے بارہ میں فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ مولانا سمیع الحق نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ دہشت گردی کو صرف مذہب سے جوڑنا مغربی طاقتوں اور سیکولر طبقوں کوخوش کرنے کی کوشش ہے جبکہ دہشت گردی کا نہ مذہب ہوتا ہے نہ اصول وہ کبھی مذہب کبھی لسانی،کبھی نسلی اور قومی عصبیتوں کو ابھار کر ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :