افغانستان اور ایران سمگل ہونے والے گندم اور آٹے پر ٹیکس لگنا چاہیے حکومت اور محکمہ خوراک کو سالانہ ریونیو کی مد میں کروڑوں روپے ملیں گے بلوچستان میں بھی سندھ اورپنجاب کے برابرگندم اور آٹے کی ریٹ لائینگے،بلوچستان وزیر خوراک

ہفتہ 31 جنوری 2015 17:15

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31 جنوری 2015ء) صوبائی وزیر خوراک میر اظہار خان کھوسہ نے کہا ہے کہ افغانستان اور ایران سمگل ہونے والے گندم اور آٹے پر ٹیکس لگنا چاہیے حکومت اور محکمہ خوراک کو سالانہ ریونیو کی مد میں کروڑوں روپے ملیں گے بلوچستان میں بھی سندھ اورپنجاب کے برابرگندم اور آٹے کی ریٹ لائینگے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔

(جاری ہے)

31 جنوری 2015ء“ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت نے گندم پر سبسڈی دی ہے اور یہ سبسڈی اب بھی کم ہے حکومت سے مزید گندم پر سبسڈی کی سفارش کرینگے تاکہ عوام کو سستے داموں پر آٹا مل سکے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں فلورمل مالکان کے ساتھ بھی اس معاملہ پر ملاقات ہوئی ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے حکومت کے ساتھ بھر پور تعاون کیا پنجاب اور سندھ کی بجائے بلوچستان کی گندم ہی اٹھائی جائے گی اس وقت ہماری گندم کی ریٹ 36روپے جبکہ سندھ اور پنجاب کے 32روپے ہیں اس لئے حکومت بلوچستان سے گندم پر جو 68کروڑ روپے سبسڈی دی ہے وہ کم ہے حکومت سے مزید 40سے50کروڑ روپے سبسڈی دینے کی سفارش کرینگے پنجاب اور سندھ کی حکومتوں نے گندم پر ہر وقت سبسڈی دی ہے جسکی وجہ سے وہاں پر آٹا سستا ہے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان اور ایران کو جو گندم سمگل ہورہی ہے ان پر حکومت کی جانب سے ٹیکس لگنا چاہیے تاکہ حکومت کو ریونیو کی مد میں کروڑوں روپے ملیں جس سے محکمہ کو بھی کافی مدد ملے گی ۔