شکار پور بم دھماکہ کسی مسلک یا مذہب کے خلاف نہیں ، انسانیت کے خلاف درندگی کا المناک سانحہ ہے ،حافظ محمد طاہر محمود اشرفی

ہفتہ 31 جنوری 2015 17:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31 جنوری 2015ء) شکار پور بم دھماکہ کسی مسلک یا مذہب کے خلاف نہیں ، انسانیت کے خلاف درندگی کا المناک سانحہ ہے جس کی وجہ سے پوری قوم غمزدہ ہے۔ دہشت گردی کا خاتمہ قومی اتحاد ،نظریاتی اور فکری تبدیلی سے ہی ممکن ہے ۔ جب تک قومی ایکشن پلان پر مکمل عمل نہیں ہوتا پاکستانی دہشت گردوں کا نشانہ بنتے رہیں گے ۔

بے گناہ علماء اور کارکنوں کے گرفتاریوں پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر داخلہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایکشن لیں ۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے پاکستان علماء کونسل اور وفاق المساجد پاکستان کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر مولانا محمد عمار ، مولانا محمد ایوب ، مولانا محمد اشفاق ، مولانا احتشام الحق ، پیر ابرابر الحق ، مولانا عبد الحمید اور دیگر علماء موجود تھے ۔

(جاری ہے)

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سانحہ شکار پور کسی مکتبہ فکر پر نہیں پاکستانیوں پر حملہ ہے اور پاکستانی قوم کو متحد ہو کر اس تکفیری سوچ کا مقابلہ کرنا ہے جس کے نتیجے میں بے گناہ انسانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل نے 2002ء میں دہشت گردی اور خود کش حملوں کے خلاف تمام مکاتب فکر کی طرف سے فتویٰ جاری کیا تھا اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جہاں جزاء اور سزا کا عمل ضروری ہے وہاں پر پاکستان کی داخلہ اور خارجہ پالیسی کی از سر نو تشکیل بھی وقت کا تقاضہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں بعض مقامات پر بے گناہ علماء اور مذہبی کارکنوں کی گرفتاریاں افسوسناک ہیں۔ اور امید ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور وفاقی وزیر داخلہ اس پر ایکشن لیں گے اور بے گناہ علماء اور مذہبی کارکنوں کی رہائی کا حکم دیں گے اور ایسے افسران کے خلاف ایکشن لیا جائے گا جو ذاتی تعصب کی بنیاد پر متفقہ طور پر بنائے جانے والے قومی ایکشن پلان کو متنازعہ بنا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل اور وفاق المساجد پاکستان سے متصل علماء و مشائخ نے لاؤڈ سپیکر سمیت تمام امور پر جس طرح قانون پر عمل کیا ہے وہ قابل ستائش ہے اور ہم پاکستان کو ایک اسلامی جمہوری فلاحی ریاست دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے ہر سطح پر جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2015ء میں 2 ہزار سے زائد علماء، خطباء ، مدرسین اور آئمہ مساجد کو عصر حاضر کے علوم کے حوالے سے آگاہ کیا جائے گا اور تربیت دی جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :