شکارپور، امام بارگاہ میں خطبہ جمعہ کے دوران دھماکہ،49 افراد جاں بحق، متعدد زخمی، بعض کی حالت نازک، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ،

ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ، چھٹی پر موجود ہسپتال کے عملے کو فوری طلب کرلیا گیا ، کئی افراد چھت گرنے سے ملبے تلے دب گئے ، دھماکے وقت امام بارگاہ میں سو کے قریب افراد نچلی منزل اور 60 سے 70 افراد پہلی منزل پر موجود تھے ایس ایچ او ، امام بارہ گاہ کے باہر سکیورٹی انتظامات نہ ہونے کی اطلاعات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں ، ڈی آئی جی دھماکے کے زخمیوں کے علاج کیلئے پنوں عاقل گیریژن سے فوج کی 4 ایمبولینسیں شکارپور پہنچ گئیں، شیعہ علماء کونسل ، جعفریہ ا لائنس اور مجلس وحدت مسلمین کا شکار پور دھماکے کے بعد تین روزہ سوگ کا اعلان ، صدر ممنون حسین ،وزیر اعظم نواز شریف واقعہ کی شدید مذمت ، رپورٹ طلب کرلی گئی ، معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیلنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے پرعزم ہیں ، وزیر اعظم ، وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ، پوری ملک دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے ،حکومت دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو نیست و نابود کرنے کی کوشش کر رہی ہے ،شرجیل میمن

جمعہ 30 جنوری 2015 20:31

شکارپور/کراچی/اسلام آباد /راولپنڈی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 جنوری 2015ء) صوبہ سندھ کے ضلع شکار پور میں امام بارگاہ میں خطبہ جمعہ کے دوران بم دھماکے کے نتیجے میں 49افرادجاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے  ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی  چھٹی پر موجود ہسپتال کے عملے کو فوری طلب کرلیا گیا  صدر ممنون حسین وزیر اعظم نواز شریف نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیلنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں  دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے پرعزم ہیں وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی جمعہ کو دھماکہ شکار پور کے علاقے لکھی در کی امام بارگاہ مولا علی میں اس وقت ہوا جب نماز جمعہ کا خطبہ جاری تھا امار بار گاہ کی د و منزلہ عمارت لوگوں سے بھڑی ہوئی تھی ھماکہ کے بعد مسجد میں بھگدڑ مچ گئی اور لوگ اپنی جان بچانے کیلئے بدحواسی کے عالم میں بھاگ کھڑے ہوئے عینی شاہدین کے مطابق حادثے کے وقت امام بارگاہ میں تقریبا 300 افراد موجود تھے دھماکے کے بعد مسجد کی چھت بوسیدہ ہو کر نیچے آن گری جس کے نتیجے میں امدادی کارروائیوں میں مصروف متعدد افراد بھی ملبے تلے دب گئے نجی ٹی وی کے مطابق شکار پور کے ڈپٹی کمشنر ہادی بخش نے دھماکے میں 49 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کیشکارپور کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر منیر جوکھیو نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ میں 55 افراد زخمی بھی ہوئے۔

(جاری ہے)

دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز کئی کلو میٹر دور تک سنی گئی مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو طبی امداد کیلئے مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا تاہم ڈاکٹروں کی جانب سے تاخیر سے پہنچنے پر کئی زخمی دم توڑ گئے تاہم دھماکے کے بعد علاقے کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور چھٹی پر گئے ہوئے تمام سٹاف کو ہنگامی طور پر ہسپتالوں میں طلب کر لیا گیا ذرائع کے مطابق ریسکیو ٹیموں کو علاقے کی تنگ گلیوں کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا رہاہسپتال ذرائع کے مطاق زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے سندھ کے وزیر برائے صحت جام ڈہر نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کی اور کہاکہ شدید زخمیوں کو لاڑکانہ اور سکھر کے ہسپتالوں میں منتقل کر نا پڑا شکارپور کے پولیس افیسر عبدالقدوس نے کہاکہ دھماکے کے نتیجے میں امام بارگاہ کے پیش امام سمیت 44ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جاں بحق ہونے والے افراد میں تین بچے بھی شامل ہیں۔

ڈی ایس پی عبدالقدوس کے مطابق جائے وقوعہ پر لوگوں نے انھیں بتایا کہ ایک شخص تھیلے سمیت امام بار گاہ کے اندر آیا، جس کے فوری بعد دھماکہ ہو گیا اور اب تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ بم نصب کیا گیا تھا یا یہ خودکش حملہ تھا۔ ایس ایس پی شکارپور کا کہنا ہے کہ دھماکا خودکش تھا یا نصب شدہ بارود سے کیا گیا اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں ایس ایچ او بشیر کھوکھر کے مطابق دھماکے وقت امام بارگاہ میں سو کے قریب افراد نچلی منزل اور 60 سے 70 افراد پہلی منزل پر موجود تھے۔

انھوں نے بتایا کہ پہلی منزل کے لیے جانے والی سیڑھیوں کے قریب زیادہ نقصان ہوا ایس ایچ او بشیر کھوکھر کے مطابق امام بارگاہ کے باہر سکیورٹی انتظامات پولیس کے پاس ہوتے ہیں اندر کی سکیورٹی کی ذمہ داری امام بارگاہ کے عملے کے پاس ہوتی ہے۔ڈی آئی جی سائیں رکھیو میرانی کے مطابق امام بارہ گاہ کے باہر سکیورٹی انتظامات نہ ہونے کی اطلاعات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

ایس پی شکار پور ثاقب اسماعیل نے بتایا کہ امام بار گاہ پر حملے کے حوالے سے کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی اور وہاں معمول کی سکیورٹی کی ذمہ داری پولیس کو دی گئی تھی تاہم واقعہ کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے شکار پور کے اطراف کے علاقے کا محاصرہ کر کے امام بارگاہ کو سیل کر دیا  تخریب کاروں کی گرفتاری کے لئے کارروائی شروع کر دی ذرائع کے مطابق پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کرنا شروع کردئیے تاہم فوری طور پر دھماکے کی نوعیت معلوم نہیں ہوسکی۔

صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے سیکیورٹی کی ناکامی کو دھماکے کی وجہ تصور کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پورا ملک اس وقت دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور حکومت ان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو نیست و نابود کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔شکار پور سے رکن سندھ اسمبلی شہریار مہر نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شکار پور میں دہشت گردی کا یہ پانچوں واقعہ ہے، لیکن حکومت کی جانب سے امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جا رہے۔

دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کے علاج کے لیے پنوں عاقل گیریژن سے فوج کی 4 ایمبولینسیں شکارپور اور زخمیوں کے علاج کیلئے آرمی ڈاکٹروں کی ٹیم بھی پہنچ گئی ہے۔ادھر صدر ممنون حسین  وزیر اعظم نوا زشریف نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی وزیر اعظم نے کہاکہ وہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے پرعزم ہیں۔

وزیر اعظم نے جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی وزیر اعظم نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہا ر کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کر نے کی ہدایت کی وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری ،ڈپٹی چیئرمین سینٹ صابر علی بلوچ ،سینٹ میں قائدایوان راجہ محمد ظفر الحق اور سینٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق  صدر آزاد کشمیر سردار محمد یعقوب  وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبد المجید  وزرائے اعلیٰ میاں شہباز شریف  قائم علی شاہ  ڈاکٹر عبد المالک  پرویز خٹک  گورنر پنجاب چوہدری غلام سرور  گور نر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد  گور نر خیبر پختون خوا سردار مہتاب خان عباسی وفاقی وزراء پرویز رشید  خواجہ سعد رفیق  چوہدری نثار علی خان  خواجہ آصف  شاہد خاقان عباسی  انجینئر بلیغ الرحمن  سائرہ افضل تارڑ  عابد شیر علی اسحاق ڈار  وزیر اعظم کے پولیٹکل سیکرٹری ڈاکٹر آصف کرمانی  ترجمان وزیر اعظم مصدق ملک  مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز شریف  پیپلز پارٹی کے سرپرست بلاول بھٹو زر داری  سابق صدر آصف علی زر داری  آصف علی زر داری کی صاحبزادیاں آصفہ بھٹو زر داری  بختاور بھٹو زر داری  سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی  سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف  سابق صدر آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف  مسلم لیگ (ق)کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین  پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان  وائس چیئر مین شاہ محمود قریشی  ترجمان شیریں مزاری  پیپلز پارٹی کے رہنما شیریں رحمن  سینیٹر رضا ربانی  اپوزیشن لیڈر سید خورشیدشاہ  ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی  ڈاکٹر فاروق ستار  عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاجی عدیل  غلام احمد بلور  سینیٹر زاہد خان  عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری  تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ علامہ ساجد نقو ی سمیت متعدد سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ۔

دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے شکار پور دھماکے کے بعد تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔جماعت کے مرکزی رہنما امین شہیدی کا کہنا ہے کہ مرکزی اور سندھ حکومت دہشت گردی روکنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ دھماکے کے مقام پر ریسکیو ٹیمیں بہت تاخیر سے پہنچیں اور نمازیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ شیعہ علماء کونسل، جعفریہ الائنس نے بھی واقعہ کیخلاف ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا۔