وزیراعلی بلوچستان نے مسائل کو جائز قرار دیکر مطالبات کی منظوری کا وعدہ کیا تھامگر تاحال پیشرفت نہیں کی گئی،سیڈا ایمپلائز ایکشن کمیٹی

جمعہ 30 جنوری 2015 19:17

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 جنوری 2015ء ) سیڈا ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں محمد طاہر ، جواد احمد درانی ،ذاکر بنگلزئی،روبینہ بابر ، نرگس مجید ،ماما خلیل ،شاہ محمد ،محمد ابراہیم محمد حسنی،نثار احمد رئیسانی اور دیگرنے احتجاجی کیمپ کے80 ویں روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سمیت کابینہ کے ارکان نے ہمارے مسئلہ کو جائز قرار دیکر مکمل طور پر مطالبات کی منظوری کا وعدہ کیا تھا مگر تاحال معاملے کے حل ہونے بارے کسی قسم کی پیش رفت نظر نہیں آ رہی ملازمین میں ٹیچر اور ٹیکنیکل سٹاف شامل ہے جو کہ سولہ ماہ تک بغیر تنخواہ کالجز میں تدریس کے عمل میں پیش پیش رہے تھے لیکن سولہ ماہ تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہونے پر مجبوراً احتجاجی راستہ اختیار کیا جس پر بیورو کریسی نے ہمیں مزید دباؤ میں لانے کیلئے مختلف حیلے بہانے استعمال کئے ان کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ شاید ہمارے ملک خصوصاً صوبہ میں بغیر احتجاج ملازمین کے مسائل حل کرنے کا رواج ہی نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

ہمارے جائز مطالبات جلد از جلد تسلیم کئے جائیں تاکہ ہم بھی معاشرے کی بہتری میں اپنا کردار ادا کر سکیں اور بلوچستان کے تمام ایلمنٹری کالجز میں اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے انجام دیں سکیں اور ہماری معاشی پریشانیوں کا ازالہ ہو سکے گا آج کل کوئٹہ شہر میں درجہ حرارت منفی ڈگری تک گرا ہوا ہے اس درجہ حرارت میں کیمپ میں بیٹھے ملازمین نے اپنے حوصلے مستحکم رکھے ہوئے ہیں اور مطالبات کی منظوری تک احتجاجی کیمپ کو جاری رکھنے کا عزم کئے ہوئے ہیں ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان چیف سیکرٹری ، سیکرٹری ایجوکیشن اور دیگر سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے مطالبات جن کو اسمبلی فلور پر بھی جائز قرار دیا گیا ہے کو جلد از جلد دفتری کارروائی مکمل کر کے حل کیا جائے ۔

دریں اثناء 80 روز تقریباً پورا موسم سرما ہم کیمپ میں حوصلے سے گزار چکے ہیں آئندہ احتجاج میں سختی لانے پر حق بجانب ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہو گی۔

متعلقہ عنوان :