ایم کیوایم کے رہنماء سہیل احمد کی تدفین سوسائٹی قبرستان میں کردی گئی،

40دن سے زائد غیر قانونی حراست میں رکھ کر تشدد کیا گیا، گولیاں مار کر ماورائے عدالت شہید کیا گیا،حیدرعباس رضوی

جمعرات 29 جنوری 2015 20:42

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2015ء) متحد ہ قومی موومنٹ یونٹ64سوسائٹی سیکٹر کے ماورائے عدالت قتل ہونیوالے یونٹ انچارج سہیل احمد شہید کی نماز جنازہ انکی رہائشگا ہ سے متصل سڑک پر ادا کرکے شہید کو ہزاروں سوگواران نے آہوں اور سسکیوں کے درمیان سوسائٹی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا ۔ شہید سہیل احمد کی نماز جنازہ و تدفین میں ایم کیوایم رابطہ کمیٹی پاکستان کے انچار ج قمر منصور ، اراکین رابطہ کمیٹی سید حیدر عباس رضوی ، ڈاکٹرخالد مقبو ل صدیقی ، عارف خان ایڈوکیٹ، غازی صلاح الدین ، کہف الوریٰ ، اسلم آفریدی ،ایم کیوایم پنجاب کے صدر میاں عتیق ، سہیل احمد شہید کے صاحبزادے اور بھائی ، حق پرست اراکین سینیٹ قومی و صوبائی اسمبلی ،تنظیمی شعبہ جات کے ذمہ داران ،مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد، سیکٹرز و یونٹس کے ذمہ داران ، کارکنان، اہل علاقہ اور شہید کے دوست احباب نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کارکنان سندھ حکومت اور قانون نافذکرنیوالے اداروں کے خلا ف شدید نعرے بازی کرتے رہے ۔ تدفین کے بعد انچارج رابطہ کمیٹی قمر منصور و دیگر کے ہمراہ میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے سید حیدر عباس رضوی نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کے کارکنان نے اپنے ایک اور بے گناہ ساتھی کو سپر د خاک کیاہے ۔انہوں نے کہا کہ شہید سہیل احمد انتہائی نیک ، نمازی پرہیزگار اور تعلیم یافتہ شہری تھے جن کا پاکستان کے کسی تھانے یا عدالت میں کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ہے اور اگر کسی ایجنسی یا ادارے کو ہماری بات پر یقین نہیں تو وہ شہید کے اہل خانہ ، انکے معصوم بچوں ، بیوہ ، اہل علاقہ اور دوست احباب سے ملاقات کرکے سہیل احمد شہید کے کردارکے متعلق معلومات لے لیں۔

سید حیدر عباس رضوی نے کہا کہ سہیل احمد کو ساد ہ لباس اہلکاروں نے گرفتار کرکے 40دن سے زائد غیر قانونی حراست میں رکھ کر بہیمانہ و اذیت ناک تشدد کا نشانہ بنایا اور27جنور ی کو انہیں گولیاں مار کرشہید کرنے کے بعد انکی لاش کراچی کے ایک ویران علاقے موچکو میں پھینک دی۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سہیل احمد شہید کے قتل کا ذمہ دار بھی وزیر اعلیٰ سندھ اور صوبائی حکومت کو سمجھتی ہے۔

حیدر رضوی نے کہا کہ یہ کراچی میں فیشن بن چکا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنان کو اغواء کرنے کے بعدانہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جس کے دوران انکے اہل خانہ کو مختلف تھانوں اور تحقیقاتی مراکز میں دربدر کی ٹھوکریں کھلوائی جاتی ہیں اور ان سے انکے پیارے کی رہائی کے عیوض لاکھوں روپے رشوت وصول کی جاتی ہے لیکن رشو ت کی رقم ملنے کے باوجود ہمارے کارکنان کو ماورائے عدالت قتل کرکے انکی لاشیں ویرانوں میں پھینک دی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان بالخصوص سندھ حکومت ہمیں بتائے کہ آخر ہمارے کارکنان کا جرم کیا ہے اور کیا سہیل احمد کا جرم صرف یہ تھاکہ وہ ایم کیوایم کے یونٹ انچارج تھے؟ حیدر رضوی نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتاہے جیسے ریاست نے فیصلہ کر رکھا ہے کہ کراچی کے جس شہری کا تعلق ایم کیوا یم سے تو وہ ریاست کی نظر میں دہشت گرد ہے اور جب ہم اس ظلم کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاوٴس کے باہر لاشیں رکھ کر احتجاج کرتے ہیں تو ہمیں کہا جاتاہے کہ ہم نے حملہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جس صوبے ، شہر ، علاقے میں غیر مقامی پولیس کا راج ہو وہ علاقہ مقبوضہ علاقہ بن جاتاہے اورکراچی اب مقبوضہ کراچی بن گیا ہے جہاں قانون نا فذ کرنیوالے اداروں کے تمام اعلیٰ عہدیداران اور اہلکاروں کو باہر سے لاکر یہاں قبضہ کرلیا گیا ہے۔ سید حیدر عباس رضوی نے کہا کہ شہید سہیل احمد کے موبائل فون کی آخری لوکیشن انکی شہادت سے ایک رات قبل 10:40بجے پولیس ہیڈ کوارٹرگارڈن ویسٹ کراچی پر ریکارڈ کی گئی تھی اور اسکی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

انہوں نے کہاکہ جنا ب الطاف حسین نے ملک میں ہونیوالے ہر ظلم کے خلاف آواز اُٹھائی ہے لیکن ہمارے اوپر ظلم کسی پاکستانی کو نظر نہیں آتا ، انہوں نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے اپیل کی کہ پیپلز پارٹی حکومت کراچی دشمنی میں خو د ڈوبے گی اور آ پ کی حکومت کو بھی ساتھ لے ڈوبے گی لہٰذاآپ ہمارے اوپر ہونیوالے ظلم کا سلسلہ بند کروائیں کیونکہ کراچی کے عوام کے سینوں میں طوفان بن چکا ہے اور ہمارے سینے پھٹے تو یہ طوفان تمام ظلم کا خاتمہ کر دے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اوپر ہونیوالے ظلم پر آج دہائیاں دے رہے ہیں لیکن اگر یہ سلسلہ نہ روکا تو کل ہم دہائیاں نہیں دیں گے۔