پاک بھارت جوہری صلاحیتوں کے باوصف خطے میں جنگ کو روکنے میں کافی مددگار ثابت ہورہے ہیں،سعدیہ تسلیم،

بھارت اور پاکستان ایٹمی اسلحے کی دوڑ میں وسائل ضائع کرنے کے بجائے انسانی فلاح ،ملک کی معاشی ترقی جیسے اہم امورپر توجہ دیں،ڈاکٹر مونس احمر

جمعرات 29 جنوری 2015 20:37

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2015ء) پاکستان اور بھارت ، جوہری صلاحیتوں کے باوصف خطے میں جنگ کو روکنے میں کافی مددگار ثابت ہورہیہیں،کیونکہ جوہری جنگ بھارت اور پاکستان اورخطے کے مفاد میں نہیں ہے،اس تناظر میں خطے میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کی وجہ سے بنی نوع انسان کی سلامتی کے مسائل مانع ہیں اس کے علاوہ جہالت اورافلاس نے خطے میں عوام کے عمومی حالات ابتر ہیں ، ماحولیاتی آلودگی جیسے اہم امور کو بھی پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔

لیکن تزویراتی لائحہ عمل پس منظرمیں ہے ۔ان خیالات کا اظہار لیکچرر ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس اینڈ سٹرٹیجک اسٹڈیز قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد ،سعدیہ تسلیم نے جامعہ کراچی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے زیر اہتمام کلیہ سماجی علوم کے کونسل روم میں منعقدہ سیمینار بعنوان: ”جنوبی ایشیاء میں سلامتی کا موجودہ نظام ،پاکستان اور بھارت کے درمیان مسابقت کا رویہ، جوہری ہتھیار وں کے تناظر میں“سیکلیدی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے چار بنیادی امور کی طرف توجہ دلائی جس میں جموں کشمیر ،دہشت گردی ،بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی محاذ آرائی اور افغانستان میں عدم استحکام خصوصیت سے شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان کا جوہری پروگرام کم سے کم deterrence پر مشتمل ہے،کیونکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی ہتھیاروں میں عدم استحکام ہے۔مگر اب پاکستان کی عسکری قیادت سمجھتی ہے کہ بھارت کی طرف سے بڑھتے ہوئے جوہری خطرات کا مقابلہ صرف اورصرف اس صورت میں ہوسکتا ہے جب پاکستان اپنے جوہری ہتھیاروں کی ماراور معیار کو بہتربنائے۔

پاکستان کے جوہری deterrenceکی سوچ امریکہ کی جوہری deterrence کی سوچ سے متاثر ہے ،مگرامریکہ کی جو سوچ اور جوہری پالیسی تھی وہ سرد جنگ کے تناظر میں تشکیل دی گئی تھی اور اس طرح کی سوچ موجودہ زمینی حقائق سے مسابقت نہیں رکھتی۔اس موقع پر رئیس کلیہ سماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ محترمہ سعدیہ تسلیم نے بڑے ہی جامع انداز میں پاکستان کی سلامتی اور جوہری پروگرام پر روشنی ڈالی ۔ضروری اس امر کی ہے کہ بھارت اور پاکستان ایٹمی اسلحے کی دوڑ پر وسائل برباد کرنے کے بجائے انسانی فلاح اورملک کی معاشی ترقی جیسے اہم امورپر توجہ دیں ۔پروگرام کے اختتام پر سوال وجواب کا سیشن بھی ہوا۔