قبائلی علاقوں میں آپریشن ‘ القاعدہ، داعشاور اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کو افغانستان میں پناہ لینے پر مجبور کردیا

جمعرات 29 جنوری 2015 15:52

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2015ء) شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں جاری پاک فوج کے آپریشن نے دہشت گرد تنظیموں القاعدہ، اسلامک اسٹیٹ (داعش) اور اسلامک موومنٹ آف ازبکستان (آئی ایم یو) کو افغانستان میں پناہ لینے پر مجبور کردیا ۔وال اسٹریٹ جنرل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں افغان حکام اور مقامی افراد کے حوالے سے بتایا گیا کہ آئی ایم یو اورالقاعدہ سے وابستہ کم از کم 400 خاندان گذشتہ ماہ افغانستان منتقل ہوئے۔

افغان صوبے ہلمند کے ضلع سنگین کے ایک قبائلی سردار ضحاجی عبدالعزیز نے وال اسٹریٹ جنرل کو بتایا کہ وہ عربی بولنے والے ایک خاندان کی میزبانی کر چکے ہیں جس نے داعش کے ساتھ وفاداری کا دعویٰ کیا تھا۔عبدالعزیز نے بتایا کہ وہ چھ مرد، سات خواتین اور دو بچے تھے جن میں سے کچھ پشتو بولتے تھے، ان کی خواتین اپنے ساتھ ہتھیار رکھتی تھیں اور رات میں باری باری پہرہ دیتی تھیں انھوں نے بتایا کہ نئے آنے والوں نے اپنے قوانین نافذ کرنے کی کوشش کی جو مقامی روایات کے خلاف تھا۔

(جاری ہے)

افغان حکام نے غیر ملکی عسکریت پسندوں کی افغانستان آمد کو سرحد پار پونے والے پاک فوج کے آپریشن سے منسوب کیا جو اپنے خاندانوں کے ہمراہ افغان صوبوں غزنی، زابل اور فرح میں رہائش اختیار کر چکے ہیں۔قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ ہجرت کرکے آنے والے عسکریت پسندوں نے مقامی طالبان کی مدد سے ان گھروں پر قبضہ کرلیا ہے، جو پہلے خالی تھے۔ایک سینئر افغان اہلکار نے کہاکہ مرکزی حکومت ان گروپس کی نگرانی کر رہی ہے، کابل میں غیر ملکی افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انھیں صوبہ غزنی اور زابل میں غیر ملکی جنگجووٴں کی موجودگی کے حوالے سے براہ راست علم نہیں ہے۔

صوبہ فرح کے ڈسٹرکٹ گورنرعبد الخالق نور زئی کے مطابق صوبہ فرح میں منتقل ہونے والے عسکریت پسند، دولت مند تصور کیے جاتے ہیں اورانھوں نے داعش کے جھنڈے تلے اپنے آپ کو منظم کرکے مقامی علاقے خاکِ سفید میں اپنے تربیتی مراکز بھی قائم کرلیے ہیں۔صوبہ فرح کے سینیٹر گل احمد عظیمی نے بتایا کہ وہ طالبان یا حکومت کے خلاف کارروائی نہیں کرتے لیکن اپنی تربیتی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔دوسری جانب امریکی افواج کی تعداد بھی افغانستان میں محدود ہوگئی ہے جب کہ امریکی اور اتحادی افواج کا کہنا ہے کہ افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد ملک کے دور دراز علاقوں میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیاں بہت محدود ہوگئی ۔

متعلقہ عنوان :