محمد عامر کو ڈومیسٹک کرکٹ کی اجازت ملنے کے معاملے پر سابق کرکٹرز تقسیم ہوگئے

جمعرات 29 جنوری 2015 15:08

محمد عامر کو ڈومیسٹک کرکٹ کی اجازت ملنے کے معاملے پر سابق کرکٹرز تقسیم ..

لاہور( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2015ء ) سپاٹ فکسنگ پر پانچ برس کی پابندی بھگتنے والے پاکستانی فاسٹ بولر محمد عامر کو آئی سی سی کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دیے جانے پر رائے عامہ کی طرح پاکستان کے سابق کرکٹرز بھی اس بات پر تقسیم دکھائی دیتے ہیں کہ آیا محمد عامر کرکٹ کے میدانوں میں واپسی کے اہل ہیں یا نہیں۔سابق ٹیسٹ کرکٹر وسیم اکرم اس بات کے حق میں ہیں کہ محمد عامر کو ایک موقع دینا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ عامر سے ایک غلطی سرزد ہوئی جس کی انھوں نے سزا پالی اب انہیں اپنا کریئر دوبارہ شروع کرنے سے نہیں روکنا چاہیے۔ نجی ٹی وی کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بڑے بڑے لوگوں نے بڑے بڑے جرم کیے، سزائیں بھگتیں اور دوبارہ زندگی شروع کی۔

(جاری ہے)

ایک بچے (محمد عامر) نے کم عمری میں ایک غلطی کی جس کی سزا انہیں مل چکی۔

انہوں نے کرکٹ میں واپسی کے لیے درکار آئی سی سی کی تمام شرائط بھی پوری کر دی ہیں۔‘وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ ’انھوں (عامر) نے آئی سی سی کی ویڈیو میں اپنے کیے کی معافی بھی مانگ لی تو اسلام تو معافی اور درگزر کرتے ہوئے آگے بڑھ جانے کی بات کرتا ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم بحیثیت قوم محمد عامر کو معاف کردیں اور ان کی آنے والی کرکٹ کی حمایت کریں۔

‘سابق ٹیسٹ کرکٹر راشد لطیف کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا محمد عامر کا حق ہے جسے چھینا نہیں جاسکتا لیکن جہاں تک پاکستان کی نمائندگی کا تعلق ہے اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔راشد لطیف کے خیال میں محمد عامر کا انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنا پاکستان اور خود محمد عامر کے لیے آسان نہ ہوگا کیونکہ انہیں ان شائقین اور حریف کھلاڑیوں کے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا جو انہیں معاف کرنے کے لیے تیار نہیں۔

ان کے مطابق اس صورتحال میں محمد عامر خود پر زبردست دباوٴ محسوس کریں گے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کیا محمد عامر کو قبول کرلے گی؟ اس سوال پر راشد لطیف کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان کرکٹ بورڈ محمد عامر کو ٹیم میں شامل کرے گا تو کوئی کیسے اعتراض کر سکے گا۔وسیم اکرم اور راشد لطیف کے برعکس سابق ٹیسٹ کرکٹر رمیز راجہ محمد عامر کی کرکٹ کے میدانوں میں واپسی کے حق میں نہیں ہیں۔

رمیز راجہ ایک ویب سائٹ پر اپنے کالم میں لکھ چکے ہیں کہ محمد عامر کی واپسی سے پاکستانی ٹیم ایک بار پھر وائرس یعنی سپاٹ فکسنگ کے خطرے سے دوچار ہوجائے گی۔رمیز راجہ ہی نہیں بلکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیرمین لیفٹننٹ جنرل ( ریٹائرڈ) توقیر ضیا بھی محمد عامر کی واپسی کے شدید مخالف ہیں۔توقیر ضیا کا کہنا ہے کہ جو انسان مجرم ہے اسے پاکستانی ٹیم میں واپس آنے کا حق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس انسان کے دل میں اپنی غلطی کا احساس نہیں اور کوئی ندامت نہیں وہ ٹیم میں آ کر یہی کام دوبارہ کرے گا اور دوسروں سے بھی کرائے گا۔اس تمام تر صورتحال میں قابل غور بات یہ بھی ہے کہ اگرچہ پاکستان کرکٹ بورڈ آئی سی سی سے محمد عامر کی پابندی میں نرمی کرانے میں کامیاب ضرور ہوگیا ہے لیکن چیئرمین شہریارخان یہ تسلیم کرچکے ہیں کہ موجودہ ٹیم میں محمد عامر کی واپسی پر تحفظات پائے جاتے ہیں۔یاد رہے کہ ٹیم کے موجودہ کوچ وقاریونس اس وقت بھی ٹیم کے کوچ تھے جب2010 میں انگلینڈ کے دورے میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سامنے آیا تھا اور وقار یونس اور شاہد آفریدی آئی سی سی ٹریبونل کے سامنیگواہ کے طور پر پیش ہوئے تھے۔

متعلقہ عنوان :