سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، آمدن، معاشی امور ، شماریات ونجکاری کا اجلاس

جمعرات 29 جنوری 2015 14:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2015ء) چیئرمین ایس ای سی پی راجہ محمد ظفرالحق نے کہا ہے کہ سکیورٹیز بل 1969 میں بنا تھا،دنیا بہت زیادہ تبدیل ہو چکی ہے،معاملات کو بہتر اور کنٹرول کرنے کیلئے ضروری ہے کہ اس بل کو پاس کیا جائے یہ بل 2013 میں بھی قومی اسمبلی میں منطوری کیلئے پیش کیا گیا تھا جس کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا تھا ۔

اس بل کے پاس ہونے سے ایس ای سی پی کے ہاتھ مضبوط ہونگے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ،آمدن ، معاشی امور ، شماریات اور نجکاری کا اجلاس چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل کی زیر صدار ت جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سکیو رٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی طرف سے پیش کئے گئے سکیورٹیز بل 2015 کا تفصیل سے جائزہ لیا ۔

(جاری ہے)

چیئرپرسن کمیٹی واراکین کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ یہ بل انتہائی اہمیت کا حامل ہے بل کو تسلی سے پڑھنے کے بعد تمام اراکین کمیٹی اپنی تجاویز و سفارشات تحریری طور پر قائمہ کمیٹی میں پیش کریں گے اور پھر آئندہ اجلاس میں سکیو رٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) کے حکام کے ساتھ باہمی مشاورت سے بل کو حتمی شکل دی جائے گی ۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر SECPنے قائمہ کمیٹی کو سکیورٹیز بل 2015 بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت سکیورٹیز مارکیٹ کوSECP ، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج آرڈننس 1969 کے تحت ریگولیٹ کیا جارہا ہے اور ادارے نے محسوس کیا ہے کہ سکیورٹیز مارکیٹ میں کچھ عرصے میں ہونے والی تبدیلیوں کا احاطہ کرے، بین الاقوامی سطح پر لاگو بہترین طریقہ کار اور بین الاقوامی ادارہ برائے سکیو رٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشنز کے واضح کردہ اصول برائے سکیورٹیز ریگولیشن شامل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ایک جامع اور جدید قانون جو سکیورٹیز ریگولیشن سے متعلقہ تمام چیزوں کا احاطہ کرے مرتب کیا جائے جو 1969 کے قانون کی تنسیخ کرے اس قانون میں لائسنس کی شرائط ، اہلیت ، جاری کرنے اور سکیو رٹیز ایکسچینج کے فرائض کے متعلق شقوں ، سکیو رٹیز ایکسچینجز کی طرف سے قوانین کی منظوری ، کی گئی انضابطی کارروائی کا جائزہ اور ہدایت جاری کرنے کے حوالے سے کمیشن کے اختیارات ، کمیشن کے ہنگامی حالات کے اختیارات ، لائسنس کی معطلی ، کھاتے اور آڈٹ اور خصوصی آڈیٹر کی تقرری کے حوالے سے کمیشن کے اختیارات بارے تفصیلی شقیں شامل کی گئی ہیں اس بل میں کلیئرنگ ہاؤس کے لائسنس کی شرائط ، اہلیت ، قوانین کی منظوری ، لائسنس کی معطلی وغیرہ بھی شامل ہیں بل میں معیاری کارو باری طریقہ کار ، کارو بار کے ضوابط کی تیاری ، نوٹ جاری کرنے ، شارٹ سیلنگ اور ریگولیٹڈ فرد کو گاہک کے اثاثوں کے ساتھ اپنے اثاثوں کے ساتھ ملانے سے روکنے کی بھی شقیں شامل کی گئی ہیں انہوں نے کہا کہ بل میں ان سائیڈرٹریڈنگ کے جرم سے متعلق بھی قانون سازی کی گئی ہے ۔

بل میں کمیشن کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ معلومات حاصل کرے جانچ پڑتال اور تفتیش کرے، اور تفتیش کے متعلق تفتیش کرنے والے کے اختیارات کا احاطہ بھی کیا گیا ہے ۔کمیشن کا اختیار ہے کہ اگر محسوس کرے کہ کسی سرمایہ کار یا عوام کیلئے بہترنہیں ہے تو کمیشن ایک لائسنس یافتہ فرد کی سرگرمیوں میں مداخلت کر سکتا ہے اور کاروبار سے روک بھی سکتا ہے ۔قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز مسز نزہت صادق ، محمد طلحہ محمود ، سلیم ایچ مانڈوی والا اور ملک محمد رفیق رجوانہ کے علاوہ چیئرمین ایس ای سی پی محمد ظفر الحق ، کمشنر ایس ای سی پی ظفر عبداللہ ، سینئر لیجسلیٹو ایڈوائز ملک حاکم علی خان،ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ای سی پی عمران عنایت ،کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :