جب عدالتیں کام کررہی ہیں اور فیصلے ہو رہے ہیں تو ملٹری کورٹس کی ضرورت نہیں

21ویں ترمیم بنیادی حقوق کو متاثر کررہی ہے حکومت کو ترمیم واپس لینی ہو گی،شفقت چوہان ایڈووکیٹ

جمعرات 29 جنوری 2015 14:13

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2015ء)لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر شفقت چوہان نے کہا ہے کہ جب عدالتیں کام کررہی ہیں اور فیصلے ہو رہے ہیں تو ملٹری کورٹس کی ضرورت نہیں رہتی، 21ویں ترمیم بنیادی حقوق کو متاثر کررہی ہے حکومت کو ترمیم واپس لینی ہو گی، یہ بات انہوں نے گزشتہ روز وکلاء کنونشن سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہی، انہوں نے کہا کہ حکومت کو سسٹم بہتر بنانا چاہیے تھا جبکہ ملٹری کورٹس بنانے کیا فیصلہ درست نہیں، شفقت چوہان ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالتوں کا اپنا نظام ہے، ثبوتوں اور گواہان پیش ہونے کے بعد فیصلے کرتی ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ ملٹری کورٹس بغیر ثبوتوں اور گواہان کے سزائیں کیسے دے سکتی ہیں، فاٹاسے آئے محمد اعجاز مہمند ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ملٹری کورٹس مسئلہ کا حل نہیں ہے، فاٹا اور ایجنسیوں میں ملٹری کورٹس پہلے سے موجود تھیں، لوگوں نے خوش آمدید کہا تھا کہ اس اقدام سے امن بحال ہو گا اور جان ومال کو تحفظ ملے گا لیکن لاپتہ افراد کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی کسی کو کوئی ریلیف نہیں ملا، امن وامان کی صورتحال بھی سب کے سامنے ہے، پشاور ہائی کورٹ بار کے صدر نے کہا کہ وکلاء نے ہمیشہ قانون اور آئین کی بالادستی کیلئے جدوجہدکی ہے، 21ویں ترمیم آئین سے متصادم ہے، انہوں نے کہا ہے کہ عمران دھاندلی کی بجائے آئینی اصلاحات کیلئے دھرنا دیتے تو تمام وکلاء برادری ان کے ساتھ ہوتی۔