اوکاڑہ کینٹ‘ خلیفہ نے بزرگ کی فر ضی قبر بنا کر درباربنا دیا

مذہبی جماعتوں کا احتجاج ،کھدائی کر نے پر قبر سے تابوت میں بند کتے کی نعش برآمد

جمعرات 29 جنوری 2015 13:18

اوکاڑہ کینٹ‘ خلیفہ نے بزرگ کی فر ضی قبر بنا کر درباربنا دیا

اوکاڑہ کینٹ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2015ء ) خلیفہ نے بزرگ کی فر ضی قبر بنا کر درباربنا دیا ، فر ضی دربار کے حجرہ میں بزرگ کا جسد خاکی دفن کر نے کے بجائے کتے کو دفن کر کے قبربنا دی ، مذہبی جماعتوں کا احتجاج ،کھدائی کر نے پر قبر سے تابوت میں بند کتے کی نعش برآمد، خلیفہ کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی اہل علاقہ کا احتجاج ، فرضی دربار بنانے والے شخص کے خلاف کارروائی کامطالبہ تفصیلات کے مطابق جی ٹی روڈ اوکاڑہ چونگی نمبر 6کے قریب عبد الحق چشتی نامی شخص نے حضرت بابا کھونڈی والی سرکار کا دربار کئی سالوں سے تعمیر کر رکھا تھا ،جس میں ہر روز درجنوں افراد اپنی حاجت کے لیے دعا کر نے آتے تھے ،اور دربار کے غلہ سے ہر روز ہزاروں روپے چندہ بھی جمع ہو تا ہے، خلیفہ نے وہاں پر بزرگ کی فر ضی قبر تعمیر کر کے اس کے اوپر چادریں چڑا رکھی تھیں اور اس کے ساتھ ایک طر ف ایک قبر جس پر ،موتی سرکار ، کا نام درج تھا، جس پر تاریخ وفات اور کتے کی تصویر بھی بنا رکھی تھی ، مذہبی جماعتوں کے راہنماؤ ں کو دربار میں فر ضی قبر اور موتی سرکار کی قبر میں کتا دفن کر نے کا علم ہو ا تو جب اس جگہ کی کھدائی کی گئی تو وہاں سے مردہ کتا کی نعش برآمد ہو گئی ،جب مذہبی جماعتو ں نے اس پر احتجاج کیا تو خود کو دربار کا خلیفہ ظاہر کر نے والے عبد الحق چشتی نے بزرگ حضرت بابا کھونڈی والی سرکار کی فر ضی قبر فوری طور پر ختم کر دی ، بتایا گیا ہے کہ بزرگ حضرت بابا کھونڈی والی سرکار کا اصل مزار جس میں جسدخاکی ہے وہ ضلع قصور کی تحصیل چونیاں میں واقع ہے، اپنے آپ کو خلیفہ ظاہرکر نے والے عبد الحق چشتی نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ کتا میرے مرشد کا پالتو جانور تھا اس لیے اس کو دربارکے حجرہ میں دفن کیاتھا اور مذہبی راہنماؤں کے کہنے پر اس کو نکال کر دریا برد کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

دوسری طرف مذہبی جماعتو ں کے راہنماؤں اور اہل علاقہ نے فر ضی دربار بنانے والے شخص کے خلاف کارروائی کر نے فر ضی دربار ختم کر کے وہاں پر مدرس یا پھر کوئی ادارہ بنانے کامطالبہ کیا ہے ، اس پر جب ڈی پی او اوکاڑہ محمد فیصل رانا سے رابطہ کیا تو انہو ں نے کہا کہ میرے علم میں نہیں تھا تاہم ایسا کر نے والے کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :