اس وقت سندھ میں معذروں کیلئے 75 سینٹرز قائم کررہے ہیں ،روبینہ قائم خانی،

سنٹرز میں بصارت،سماعت اور دیگر جسمانی معذروں کو تعلیم وفن کی تربیت فراہم کی جارہی ہے ،صوباء یوزیر ترقی نسواں

بدھ 28 جنوری 2015 22:29

کر اچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2015ء) صوبائی وزیر برائے ترقی نسواں وخصوصی تعلیم روبینہ قائم خانی نے کہا ہے کہ اس وقت سندھ میں معذروں کے لئے 75 سینٹرز قائم کررہے ہیں جہاں بصارت،سماعت اور دیگر جسمانی معذروں کو تعلیم وفن کی تربیت فراہم کی جارہی ہے ۔ کراچی، حیدرآباد، سکھر سمیت مختلف اضلاع سے 7بچوں کی آپریشن کے ذریعے بینائی بحال کی جائے گی ۔

حکو مت سند ھ نے اسپیشل بچوں کے فلا ح و بہبو د کے لئے سندھ ڈسیبیلٹی ایکٹ تیا ر کر لیا ہے جو جلد اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔معذروں کی فلاح وبہبود کیلئے ہر سطح پر اقدامات اٹھائیں گے ۔بہتر تعلیم وفنی تربیت کے ذریعے انہیں معاشرے کا کارآمد شہری بنایا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارعت کا عہدہ سنبھالنے کے 16 مکمل ہونے پر کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر انکے ہمراہ مختلف سینیٹرز میں زیر تعلیم بچے بھی موجود تھے ۔روبینہ قائم خانی نے کہا کہ سندھ بھر میں معذروں کیلئے 50 سینٹرز قائم تھے جبکہ اس سال 25نئے سینٹرز قائم کئے گئے ہیں جن میں معذروں کو تعلیم سمیت فنی تربیت بھی فراہم کی جارہی ہے ۔والدین اپنے بچوں کو حکومت کی طرف سے قائم مراکز میں داخل کروائیں ،انہوں نے کہا کہ ان مراکز میں مقیم بچو ں کا ہر تھوڑے عرصے بعد طبی معائنہ کروایا جاتا ہے جس کی ذریعے ایسے بچوں کو منتخب کیا جاتا ہے جو آپریشن کے ذریعے معمول کی زندگی گزارسکتے ہیں۔

اسی سلسلے میں ابتدائی طور پر 7 بچوں کو آنکھوں کے آپریشن کے لئے منتخب کیا گیا ہے جن کا الرحمن ہسپتال میں آپریشن کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ جو والدین وسائل کی کمی کے باعث معذور بچوں کا علاج نہیں کراپاتے ہم ان کی بھی معاونت کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ بھر میں قائم 75مراکز میں اس وقت 3ہزار بچے زیر تعلیم ہیں جبکہ انہی اداروں سے تعلیم حاصل کرنے والے افراد کو 6 فیصد کوٹہ کے تحت متعلقہ محکمے میں نوکریاں بھی دی جائیں گی ۔اس موقع پرروبینہ قائم خانی نے عوام سے اپیل کی کہ معاشرے میں موجود معذروں کو حکومت کی طرف سے قائم مراکز میں داخل کروائیں تاکہ وہ معمول کی زندگی بسر کرنے کے قابل ہوسکیں۔

متعلقہ عنوان :