ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی نمائندہ تنظیموں کا 7 ماہ سے زیرالتوا مجوزہ ٹیکسٹائل پالیسی کے بجائے باقی ماندہ160.26 ارب روپے کے فنڈزکے اجرا کے ساتھ سابقہ ٹیکسٹائل پالیسی کا ہی اعلان کرنے کا مطالبہ

بدھ 28 جنوری 2015 20:44

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2015ء)ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی نمائندہ تنظیموں نے 7 ماہ سے زیرالتوا مجوزہ ٹیکسٹائل پالیسی کے بجائے باقی ماندہ160.26 ارب روپے کے فنڈزکے اجرا کے ساتھ سابقہ ٹیکسٹائل پالیسی کا ہی اعلان کرنے کا مطالبہ کردیا ہے، یہ مطالبہ بدھ کو پی ایچ ایم اے ہاؤس میں بدھ کوپاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین محمد جاوید بلوانی، کونسل آف آل پاکستان ٹیکسٹائلز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد زبیرموتی والا، ٹاولزمینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین مہتاب الدین چاؤلہ، پاکستان ڈینم مینوفیکچررزاینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹرمرزا اختیاربیگ، پی ایچ ایم اے کے چیئرمین محمد بابرخان، پاکستان کاٹن فیشن اپیرل ایکسپورٹرزایسوسی ایشن کے چیئرمین شہزاد ارشد، پاکستان نٹ ویئراینڈ سویئٹرزایسوسی ایشن کے چیئرمین رفیق گوڈیل، پاکستان ریڈی میڈ گارمینٹس مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید سلیمان، آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد یاسین عیسیٰ، پاکستان بیڈ ویئرایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین نقی باڑی، خواجہ عثمان، ارشدعزیزاور محمد شفیع نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا،پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین جاوید بلوانی نے کہا کہ سابقہ ٹیکسٹائل پالیسی اعلان کے بعدڈیڑھ سال میں ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں35 فیصد کا اضافہ ہوا تھا کیونکہ اس مدت میں پالیسی کے تحت مجموعی طور پر188.60 ارب روپے کی مختص کردہ فنڈ میں سے28.34 ارب روپے کا اجرا کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں وفاقی حکومت کی جانب سے پالیسی کے تحت باقی ماندہ160.26 ارب روپے کی ادائیگیا ں نہیں کی گئیں جسکی وجہ سے پالیسی کے مطلوبہ نتائج برآمد نہ ہوسکے لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ وہ وزارت ٹیکسٹائل کو بااختیار بنانے کے ساتھ سابقہ ٹیکسٹائل پالیسی جس کو بنانے میں موجودہ وفاقی سیکٹری خزانہ و قار مسعود صاحب نے اہم کردار ادا کیا تھا، کو ہی باقی ماندہ فنڈ ز کے ساتھ فی الفور اعلان کرے کیونکہ نئی مجوزہ ٹیکسٹائل پالیسی کا مسودہ گزشتہ 7 ماہ سے منصوبہ بندی کمیشن کے پاس زیرالتوا ہے اور اس نئی پالیسی کی تیاری میں ویلیوایڈڈٹیکسٹائل سیکٹرکے ساتھ کوئی مشاورت بھی نہیں کی گئی ہے، انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سابقہ ٹیکسٹائل پالیسی کے تحت باقی ماندہ160.26 روپے کے فنڈکو بجٹ کا حصہ بنائے تاکہ پالیسی کے مطلوبہ نتائج کے حصول کویقینی بنانے کے لیے فنڈز کا اجرا بھی یقینی ہوسکے، اسی طرح وفاقی وزارت ٹیکسٹائل کو ایس آراوز کے اجرا کا بھی اختیاردیا جائے، ٹی ایم اے کے چیئرمین مہتاب الدین چاؤلہ نے کہا کہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے سیلزٹیکس اور ڈی ایل ٹی ایل کی مد میں مجموعی طور پر205 ارب روپے کا سرمایہ حکومت کے پھنسا ہوا ہے، وفاقی وزیرخزانہ کی جانب سے30 اگست2014 تک تمام ریفنڈز ادا کرنے کے وعدے پر تاحال عمل درآمدنہ ہونے کی وجہ سے ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹرکے نمائندے اب ایف بی آر حکام کے وعدوں پربھی یقین نہیں رکھتے ہیں، ڈاکٹر ارشد نے کہا کہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر پہلے ہی بجلی، گیس اور پانی کے بحران کے علاوہ بدامنی کی زد میں ہے جبکہ وفاقی حکومت نے بھی مختلف ریفنڈز کی مدمیں اربوں روپے کا سرمایہ روکا ہوا ہے لہٰذا ان حالات میں برآمدات میں اضافہ یا مقررہ مدت میں برآمدی آرڈرزکی تکمیل کسطرح ممکن ہے ۔

(جاری ہے)

کونسل آف آل پاکستان ٹیکسٹائلز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد زبیرموتی والانے کہا کہ پاکستان کے حریف ملک بھارت میں صنعتی شعبے کو ترجیحی بنیادوں پر گیس فراہم کی جارہی ہے جبکہ پاکستان میں صنعتی شعبے کوآخری درجہ میں رکھا گیا ہے، بھارت میں اپ گریڈیشن کے لیے صنعتوں کو30 فیصد ایکویٹی فراہم کی جارہی ہے اور نئی ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے جدید مشینری پر فی کلو75 روپے کا ریبیٹ بھی دیا جارہا ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت میں ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں تیزرفتاری کے ساتھ توسیع ہورہی ہے کیونکہ عالمی مارکیٹ میں بھارت اب چین کی جگہ حاصل کرنے کی تیزرفتار کوششیں کررہا ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے طرز عمل اور حریف ممالک کی جنگی بنیادوں پر آگے بڑھنے کی تیاری سے محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کا مستقبل تاریک ہے، ڈاکٹرمرزا اختیار بیگ نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے متعلقہ وفاقی وزراء کو مکمل اختیارات تفویض نہ کیے گئے تو پاکستان کے معاشی حالات میں بہتری ناممکن ہے، موجودہ حکومت میں محسوس ہوتا ہے کہ صرف وفاقی وزیرخزانہ ہی ایک بااختیار وزیر ہیں جنکی دیگر وزارتوں کے ساتھ عدم تعاون کی وجہ سے معاملات بگڑرہے ہیں، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو7 ماہ پہلے ہی نئی ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان کرنا چاہیے تھا لیکن اب اگر ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان کرنا ہے تو پالیسی پر عمل درآمد کے لیے مقررہ رقم کو بجٹ کا حصہ بھی بنانا ضروری ہوگا بصورت دیگر حکومت ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان ترک کردے، پاکستان نٹ ویئر اینڈسویئٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رفیق گوڈیل نے کہا کہ حکومت کو ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کرنے والے دنیا کے تمام ممالک میں صنعتی پیداوارکی لاگت کا تفصیلی جائزہ لینے اور دنیا کے بدلتے ہوئے رحجانات کو مدنظر رکھکر ٹیکسٹائل پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔