حضور اکرم کا اسوئہ حسنہ آفاقی بھی ہے اور ابدی بھی،پروفیسر انوار احمدزئی

بدھ 28 جنوری 2015 19:31

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2015ء) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسوئہ حسنہ آفاقی بھی ہے اور ابدی بھی۔ یہ بات اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر انوار احمد زئی نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد اور دعوہ اکیڈمی سندھ کے اشتراک سے منعقد ہونے والی سیرت کانفرنس میں صدارتی خطبہ میں کہی۔ اس موقع پر اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر اقبال، دعوہ اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عزیز احسن، مولانا ڈاکٹر اسعد تھانوی، علامہ شجاع الدین، مفتی شاہ حسین گردیزی اور جامعہ کراچی کے ڈاکٹر محمود غزنوی اور مختلف صوبوں سے آئے ہوئے دانشوروں نے شرکت کی۔

اس موقع پر پروفیسر انوار احمد زئی نے کہا کہ حضور کے خطبہٴ آخر کے موقع پر نازل ہونے والی سورئہ مبارکہ جہاں تکمیلِ دین اور نعمتوں کے پورے ہونے کی دلیل ہے وہیں دین اسلام کو پسند کئے جانے کے حوالے سے اسوئہ حسنہ کے آفاقی اور ابدی ہونے کی مثال بھی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جہاں قرآن پاک خدا کا آخری اور مکمل پیغام ہے جو آفاقی بھی ہے اور ابدی بھی تو اس نظری سرچشمے کا عملی پہلو حضور کا اسوئہ حسنہ ہے، اس لئے اسے بھی آفاقی حیثیت حاصل ہے جو ہر زمانے اور عہد کے لئے جبکہ آپ سے قبل آنے والے نبیوں اور رسولوں کے عہد اور زمانے دونوں محدود تھے۔

ڈاکٹر اسعد تھانوی نے کہا کہ قرآن پاک کی طرح ختمی مرتبت کی حدیثوں کی حفاظت بھی قدرت ہی کی جانب سے ہے اس لئے یہ احادیث آج بھی قرآن کی عملی صورت پیش کررہے ہیں۔ علامہ شجاع الدین نے کہا کہ حضور کی بعثت نے پوری زندگی کو خوشگوار اور پُرتاثیر بنادیا اس لئے جب تک نوع انسانی ہے اسوئہ حسنہ مشعل راہ رہے گا۔ مفتی شاہ حسین گردیزی نے علم حدیث اور علم فقہ کے حوالے سے اسوئہ حسنہ پر روشنی ڈالی۔ سیرت کانفرنس کے اختتام پر شرکاء محفل کو نشانِ سیرت سے نوازا کیا۔