باڑہ کے آئی ڈی پیز کی واپسی وبحالی فروری میں شروع ہوگی،سردارمہتاب احمدخان،

باڑہ بازار کی تعمیرنو جدید طریقے سے کی جائیگی ،سول انتظامیہ ،قبائلی زعماء ومشران کے اتفاق سے وسیع ترعوامیمفاد کیلئے آئی ڈی پیز کی واپسی کے بعد علاقے میں پائیدار امن کے حصول کیلئے باقاعدہ نظام ترتیب دیاجارہاہے،،گورنرخیبرپختونخوا

بدھ 28 جنوری 2015 19:08

باڑہ کے آئی ڈی پیز کی واپسی وبحالی فروری میں شروع ہوگی،سردارمہتاب احمدخان،

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2015ء)گورنرخیبرپختونخوا سردار مہتاب احمدخان نے کہاہے کہ تحصیل باڑہ کے آئی ڈی پیز کی واپسی وبحالی فروری میں شروع کی جارہی ہے اور اس حوالے سے تمام تر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے بھرپور اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ باڑہ بازار کی تعمیرنو جدید طریقے سے عمل میں لائی جائیگی تاکہ اس کی تاریخی حیثیت بحال کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ سول انتظامیہ اور قبائلی زعماء ومشران کے اتفاق وتعاون سے عوام کے وسیع ترمفاد کیلئے آئی ڈی پیز کی واپسی کے بعد علاقے میں پائیدار امن کے حصول کیلئے باقاعدہ نظام ترتیب دیاجارہاہے اور اب قبائلی عوام کی ذمہ داری ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اور امن واستحکا کے کیلئے حکومت کا ساتھ دیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کی بقاء اور مستقبل کی جنگ ہے اور اس میں قبائلی عوام کاتعاون ناگزیرہے۔

وہ بدھ کے روز گورنرہاؤس پشاورمیں خیبرایجنسی کی تحصیل باڑہ سے تعلق رکھنے والے مختلف قبائل کے مشران وملکان کے نمائندہ وفد سے گفتگو کررہے تھے۔ وفد کی قیادت ایڈوکیٹ لطیف آفریدی کررہے تھے جبکہ سینیٹرحاجی خان آفریدی سمیت ملک داؤد خان، ملک دوران گل، حاجی مغل باز، صحبت خان ، عبدالواحداوردیگرزعماء بھی وفد میں شریک تھے۔ اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا اعظم خان، سیکرٹری لاء اینڈ آرڈ شکیل قادر، پولیٹیکل ایجنٹ خیبرایجنسی شہاب الدین شاہ اور فاٹاسیکرٹریٹ کے دیگرمتعلقہ حکام بھی موجودتھے۔

ملاقات کے دوران وفد نے گورنر کو تحصیل باڑہ کے عوام کو درپیش مسائل اور آئی ڈی پیز کو درپیش مشکلات کے حوالے سے آگاہ کیا اور خاص طور پر آئی ڈی پیز کی باعزت واپسی وبحالی کے حوالے سے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانیوالے اقدامات کو سراہا۔گورنرنے وفد کی معروضات غورسے سنیں اور انہیں حل کرنے کی مکمل یقین دہانی کرائی۔وفد سے گفتگوکرتے ہوئے گورنرنے کہاکہ ہماری حکومت کی کوشش ہے کہ سول انتظامیہ قبائلی عوام کے وسیع ترمفاد کیلئے اپنے اختیارات اور وسائل کو قوم کی امانت سمجھ کر استعمال کریں کیونکہ عوام کے حقوق کا تحفظ ہوگا توریاست اور عوام کا رشتہ مضبوط ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ تحصیل باڑہ کے متاثرین سمیت پورے قبائلی خطے کے عوام نے ملکی امن اوراستحکام کیلئے جو قربانیاں دی ہیں وہ رائیگاں نہیں دی جائیگی اور حکومت کو اس بات کا احساس ہے کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی اورملٹری آپریشن کے نتیجے میں ہمارے محب وطن قبائل کس تکلیف اور آزمائش سے گزررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تمام آئی ڈی پیز کے تحفظ کو ہرممکن یقینی بنایاجائیگا۔

جنہوں نے اس قوم کی مستقبل کی خاطر اپناگھربارچھوڑاہے۔انہوں نے کہاکہ علاقے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج ، ایف سی اور سیکورٹی فورسز کا کردار ناقابل فراموش ہے اور پوری قوم اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئی ڈی پیز کی واپسی کے حوالے سے بنیادی ضروریات کی فراہمی جن میں بجلی، پینے کاصاف پانی کیلئے 85 کروڑ روپے جاری کردیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ خوش آئند بات یہ ہے کہ پوری قوم کادہشت گردی کے خلاف جنگ میں عزم پختہ ہے اور انشاء اللہ بہت جلد اس خطے سے دہشت گردی کے ناسور کو ختم کردیاجائیگا اورا من وامان کے استحکام کے ساتھ ساتھ آئی ڈی پیز کی فوری واپسی اور تعمیروترقی شروع کردی جائیگی۔ انہوں نے کہاکہ پائیدار امن کے استحکام کیلئے قبائلی عوام اور زعماء کو بھی اپنا کردار ادا کرناہوگااور حکومت کا بھرپور ساتھ دیناہوگا۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کی اولین خواہش ہے کہ تاریخی باڑہ بازار کو جدیدخطوط پر بحال کیاجائے اورہدایت کی ہے کہ ایسا جامع نظام ترتیب دیاجائے جس میں کاروباری اورتجارتی مواقع بڑھنے کے ساتھ ساتھ پورے ملک کے عوام بلاخوف وخطر یہاں پر آسکیں تاکہ خطے میں تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے جس سے خطے کے عوام کی معاشی حالت میں بہتری آئیگی۔گورنر نے وفد کو یقین دلایاکہ فروری میں تحصیل باڑہ کی آئی ڈی پیز کی واپسی شروع کردی جائیگی جبکہ اس ضمن میں تمام انتظامات مکمل ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ باڑہ کے آئی ڈی پیز کو درپیش مسائل کے حل اور گھروں میں واپسی کے فوراً بعد سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے کام شروع کردیاگیاہے اور بجلی ،پانی، کے منصوبوں پر کام شروع کردیاگیا ہے جبکہ صحت وتعلیم کے مراکز کو بھی اصل شکل میں بحال کیاجائیگا۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی عوام اور زعماء کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت سے بھر پور تعاون کریں تاکہ قبائلی عوام کی حفاظت کو یقینی بنایاجاسکے۔