پروفیسر شکیل ،پروفیسر سبط حسن کے قتل میں ملوث ٹارگٹ کلر کو گرفتار کرلیا گیا ہے،کراچی پولیس چیف ،

قاتل تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے بتاتا ہے ،ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کرتے رہیں گے،غلام قادر تھیبو ، پولیس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، ایم کیو ایم سے متعلق میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیا گیا،کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 28 جنوری 2015 18:53

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2015ء) کراچی پولیس کے سربراہ غلام قادر تھیبو نے کہا ہے کہ پروفیسر شکیل اور پروفیسر سبط حسن کے قتل میں ملوث ٹارگٹ کلر کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ قاتل اپنا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے بتاتا ہے ۔ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کرتے رہیں گے ۔ایم کیو ایم کے بارے میں ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے ۔

پیر کو کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران غلام قادر تھیبو نے کہا کہ پولیس چاہتی ہے کہ شہر میں ٹارگٹ کلنگ کا ایک بھی واقعہ نہ ہو اور اس سلسلے میں بھر پور کوششیں بھی کی جارہی ہیں، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال ٹارگٹ کلنگ میں کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے پروفیسر شکیل اوج اور پروفیسر سبط حسن کے قاتلوں میں سے ایک کو گرفتار کرلیا ہے۔

(جاری ہے)

کراچی پولیس چیف کا کہنا ہے کہ دونوں علمی شخصیات کو قتل کرنے والا ملزم منصور گورنمنٹ سندھ اسپتال لیاقت آباد میں وارڈ بوائے ہے اور پارٹ ٹائم موٹرمکینک کا کام کرتا ہے ۔ دوران تفتیش ملزم کا کہنا ہے کہ اس نے 1993 میں ایم کیو ایم حقیقی کے 3 کارکنوں کو بھی قتل کیا، اس کے علاوہ گرفتار ملزم ینجرزاہلکاروں پر فائرنگ کے علاوہ لوٹ مار کی متعدد وارداتوں میں بھی ملوث ہے، ملزم کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے ۔

ملزم نے بتایا کہ میں قتل کی وارداتیں فہیم جبل پوری اوراحتشام سمیت اپنے 5ساتھیوں کے ہمراہ کرتا تھا ۔ہمیں قتل کے احکامات اوپر جاری ہوتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی تفتیش میں پروفیسر شکیل اوج اور پروفیسر سبط حسن کا قتل ذاتی رنجش کا شاخسانہ معلوم ہوتا تھا ۔تاہم ملزم کے اعتراف جرم کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ یہ قتل نہ تو فرقہ وارانہ ہے اور نہ ہی اس میں کراچی یونیورسٹی کا عملہ ملو ث ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، ایم کیو ایم سے متعلق میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیا گیا۔سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے کارکنان کا لاپتہ اور قتل ہونا جماعتوں کے اندر موجود کارکنان کے آپس میں اختلافات بھی ہوسکتے ہیں ۔جرائم پیشہ افراد کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کا نام استعمال کرکے کام کریں گے تو ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے رہیں گے ۔

ہمارے سامنے طالبان یا داعش کوئی اہمیت نہیں رکھتے ۔شہر میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ڈاکٹر ،پروفیسرز ،انجینئرز اور اعلیٰ شخصیات کو قتل کیا گیا جو قومی اثاثے کی حیثیت رکھتے ہیں یہ قوم کا بہت بڑا نقصان ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام ہم سے تعاون کریں گے تو ہم جلد ملزمان کو گرفتار کرلیں گے ۔گذشتہ روز پولیس نے بلدیہ کے علاقے سے 120کلوگرام رکشہ میں نصب بم ناکارہ بنادیا ۔

شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کے ساتھ حساس اداروں کے اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں ۔اس موقع پر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر ڈاکٹرجمیل کاظمی اور سابق سیکرٹری معیز خان بھی موجود تھے ۔انہوں نے کہا کہ 18ستمبر کو ہمارے دیرینہ ساتھی پروفیسر شکیل اوج کو قتل کردیا گیا تھا جس پر گورنر سندھ عشرت العباد نے ہمیں یقین دلایا تھا کہ وہ قاتلوں کو جلد گرفتار کرلیں گے ۔ہم امید کرتے ہیں کہ قاتلوں کی گرفتاری کے بعد ان کی پیچھے افراد کو بھی بے نقاب ہونا چاہیے ۔ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو نے اچھی کارکردگی دکھانے پر پولیس پارٹی کے لیے 50لاکھ روپے نقد انعام اور اسناد دینے کا اعلان کیا ۔