عالم اسلام کی نوجوان نسل درست رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے انتہاء پسندی کو اختیار کر رہی ہے‘حافظ طاہر محمود اشرفی

بدھ 28 جنوری 2015 17:45

لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2015ء)نو جوان نسل کی فکری اور نظریاتی رہنمائی کے لیے تمام طبقوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔انتہاء پسندی اور تشدد کا رویہ صرف مدارس میں نہیں ہر جگہ موجود ہے ۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے مختلف کالجز اور یونیورسٹیز کے اساتذہ اور وفاق المساجد پاکستان کے ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ 16 دسمبر نے پاکستانی قوم کو انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف متحد کر دیا ہے ۔ اب یہ سیاسی و مذہبی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس اتحاد اور اتفاق کو درست سمت لے کر جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ستر فیصد مدارس اپنا آڈٹ بھی کرواتے ہیں اور اسی فیصد مدارس رجسٹرڈ ہیں لہذا انتہاء پسندی اور دہشت گردی کو صرف مدارس سے جوڑ دینا درست نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گذشتہ 30 سالوں کے دوران ملک کے اندر جن نظریات اور افکار کو فروغ دیا گیا ہے وہ بیک جنبش قلم ختم نہیں ہو سکتے ۔ ان کے خاتمے کے لیے پوری قوم کو جدوجہد کرنا ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ آج علماء ، مفکرین ، دانشور اور اساتذہ حضرات پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نوجوان نسل کی صحیح سمت رہنمائی کریں۔ حقیقت یہ ہے کہ عالم اسلام کی نوجوان نسل درست رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے انتہاء پسندی کو اختیار کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نظریاتی اور فکری رہنمائی کے ساتھ ساتھ حکومت کو اپنی داخلہ اور خارجہ پالیسی کو تبدیل کرنا ہو گا۔ جس امریکہ کی جنگ میں ہم نے شریک ہو کر 60 ہزار پاکستانیوں کی قربانی دی اور امریکہ کی وہ جنگ آج پاکستان کی جنگ بن گئی وہ امریکہ آج بھارت کو اس خطے پر مسلط کرنے کی کوشش میں مصروف ہے ۔ انہوں نے کہا قوم کو یہ بات جان لینی چاہیے کہ افواج سرحدوں پر جنگ کرتی ہیں اور افواج کی جنگوں میں کامیابی قوم کے اتحاد سے ممکن ہوتی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اگلے تین ماہ میں پاکستان علماء کونسل علم و امن فاؤنڈیشن کے تعاون سے ملک بھر میں علماء ، مدرسین ، مدارس اور کالجز کے طلباء ، خطباء اور آئمہ کے لیے عصر حاضر کے علوم اور تقاضوں کے حوالہ سے تربیتی نشستوں کا اہتمام کرے گی۔ آج پاکستان علماء کونسل سے متصل وفاق المساجد پاکستان سے 75 ہزار مساجد متصل ہو چکی ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ ایک سال کے اندر ایسا نظام وضع کریں کہ وفاق المساجد پاکستان سے متصل مساجد کے اندر عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق خطبات جمعہ ہوں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاؤڈ سپیکر پر پابندی اور نفرت آمیز لٹریچر کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے اور پاکستان علماء کونسل اس معاملے میں حکومت سے مکمل تعاون کر رہی ہے ۔