سندھ ہائیکورٹ نے نوجوان کو غیر قانونی حراست میں رکھنے سے متعلق درخواست پر ایس ایچ او گذری کو طلب کرلیا

بدھ 28 جنوری 2015 17:14

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2015ء) سندھ ہائی کورٹ نے نوجوان کو2ماہ میں غیر قانونی حراست میں رکھنے اور پولیس مقابلے کی ایف آئی آر درج کرنے سے متعلق درخواست پر ایس ایچ او گذری ،تفتیشی آفیسر غلام عباس اور دیگر کو2فروری کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلیا ۔جبکہ آئی جی سندھ ،سیکرٹری داخلہ ،ڈی آئی جی ساوٴتھ اور دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا ۔

کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس احمد علی ایم شیخ اور جسٹس محمد فاروق شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔درخواست گذار کی بہن نے موقف اختیار کیا تھا کہ 27اکتوبر 2014کو نجی کمپنی کے باہر سے سادہ لباس اہلکاروں نے عبداللہ نامی نوجوان کو حراست میں لیا ۔مختلف تھانوں میں گمشدگی کی ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی ۔6جنوری کو پولیس نے مقابلے اور ناجائز اسلحہ رکھنے کا مقدمہ درج کرلیا ۔

(جاری ہے)

دوران سماعت ایس پی ساوٴتھ اور کیس کے تفتیشی آفیسر بھی پیش ہوئے ۔کمرہ عدالت میں عبداللہ کو حراست میں لینے کی سی سی ٹی وی بھی دکھائی گئی ۔جسٹس احمد علی شیخ نے شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ہمیشہ جھوٹ سے کام لیتی ہے ۔عدالت کے سامنے گمراہ کن بیان دینے پر پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے ۔خدا نے بچالیا ورنہ تو جعلی پولیس مقابلے میں اس کو ماردیتے ۔

جعلی پولیس مقابلہ کرنے والے اہلکار پولیس افسران کے لاڈلے اور آنکھوں کے تارے بنے ہوئے ہیں ۔ایسے اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی اور نہ ہی ان کو تھانے سے ہٹایا جاتا ہے ۔پولیس کے اس رویے سے جرائم پیشہ عناصر اور پولیس میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا ۔عدالت نے ایس ایچ او گذری ،تفتیشی آفیسر غلام عباس اور دیگر کو 2فروری کوذاتی حیثیت سے طلب کرلیا ۔جبکہ آئی جی سندھ ،سیکرٹری داخلہ ،ڈی آئی جی ساوٴتھ اور دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا ۔

متعلقہ عنوان :