پولیس حراست میں ایم کیو ایم کے کارکن کی ہلاکت ،سندھ ہائیکورٹ نے وزیر اعلی ٰ سندھ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے

بدھ 28 جنوری 2015 17:12

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2015ء) سندھ ہائی کورٹ نے پولیس حراست میں ایم کیو ایم کے کارکن سید فرازعالم کی ہلاکت کے خلاف دائر درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ ،وزیر بلدیات سندھ ،آئی جی سندھ ،سیکرٹری داخلہ ،ایس ایس پی نذر احمد مہیسر ،ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس ایچ او تھانہ کھوکھرا پار سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 9فروری تک جواب طلب کرلیا ۔

کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس صادق حسین بھٹی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔درخواست گذار متین حسین اور نتاشہ سلطان کے وکیل علی حسنین بخاری نے موقف اختیار کیا تھاکہ 28دسمبر کو محافظ فورس کی موبائل میں سوار سادہ لباس اہلکاروں نے تھانہ کھوکھرا پار کی حدود فراز عالم کو حراست میں لیا اور یکم جنوری کو جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ کے روبرو پیش کرکے 14دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ۔

(جاری ہے)

پیشی کے موقع پر فراز عالم کے جسم کے نازک اعضاء پر تشدد کے نشانات موجود تھے اور اس نے جج کو تشدد کے بارے میں آگاہ بھی کیا تھا اس کے باوجود عدالت نے 14دن کا ریمانڈ دے دیا ۔دوران تفتیش فراز عالم کی حالت غیر ہوگئی ۔جس کے بعد اس کو سندھ گورنمنٹ اسپتال کھوکھراپار میں طبی امداد کے لیے لایا گیا ۔ڈاکٹرز کے کہنے کے باوجود پولیس نے فراز عالم کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل نہیں کرایا ۔

9اور 10جنوری کی درمیانی شب تھانے میں مزید تشدد سے اس کی حالت مزید خراب ہوگئی جس کے بعد وہ جناح اسپتال لائے گئے جہاں ان کا انتقال ہوگیا ۔11فروری کو ایم کیوایم نے ہڑتال کی اپیل کی اور مطالبہ کیا کہ فراز عالم کی ہلاکت کی تفتیش جوڈیشل کمیشن کے ذریعہ کرائی جائے ۔جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا وعدہ کیا تھا ۔

جوڈیشل کمیشن قائم نہ کرنے پر مقتول کے اہل خانہ نے وزیر اعلیٰ سندھ کو خط لکھا لیکن حکومتی دعووں کے باوجود اب تک تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن تشکیل نہیں دیا گیا۔ اس لئے عدالت سے درخواست ہے کہ حکومت کو جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا حکم دیا جائے، ملوث افسران کو نوکری سے برخاست کیا جائے اور لواحقین کو تحفظ فراہم کیا جائے۔واضح رہے کہ فرازعالم رواں ماہ پولیس کی تحویل میں ہلاک ہوگیا تھا تاہم پولیس کا موقف تھا کہ فراز عالم کی موت حرکت قلب بند ہوجانے سے ہوئی ہے۔