پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے میں بے ضابطگیوں پر سخت تحفظات کا اظہار ،سیکٹر آئی ایٹ کے نقشہ جات اور پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی تمام تفصیلات طلب کر لیں

منگل 27 جنوری 2015 23:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27جنوری۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے میں بے ضابطگیوں پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سیکٹر آئی ایٹ کے نقشہ جات اور پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی تمام تفصیلات طلب کر لی ہیں منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں کابینہ ڈویژن اور سی ڈی اے کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

آڈٹ حکام نے نشاندہی کی کہ لیک ویو پارک میں 7 کروڑ 20 لاکھ روپے کا خورد برد کیا گیا ہے۔ جس پر پی اے سی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ چار سالوں سے اس معاملے کو لٹکایا گیا ہے۔ سی ڈی اے حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ اس معاملے پر سی ڈی اے کے چار افسروں کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

پی اے سی نے ان معاملات پر رواں ہفتہ کے دوران حتمی رپورٹ طلب کر لی اور ہدایت کی کہ لیک ویو پارک خورد برد معاملے میں ملوث ڈائریکٹر سمیت دیگر افسران سے ریکوری کی جائے۔

آڈیٹر جنرل نے پی اے سی کو بتایا کہ سی ڈی اے بورڈ اس بات کا مجاز نہیں تھا مگر اس کے باوجود پولی کلینک انڈر پاس پر ٹھیکیدار کو دو کروڑ 20 لاکھ اور 3 کروڑ 6 لاکھ کی غلط ادائیگی کی گئی۔ پی اے سی نے اس معاملے پر برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ اس رقم کی فی الفور ریکوری کر کے سرکاری خزانے میں جمع کرائی جائے۔ وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران آڈیٹر جنرل اختر بلند رانا نے کہاکہ وہ سینئر ترین سول سرونٹ ہیں مگر انہیں کوئی پلاٹ نہیں دیا گیا۔

سی ڈی اے نے ڈویلپڈ سیکٹروں سے پک اینڈ چوز پالیسی کے تحت اربوں روپے کے پلاٹ بغیر کسی نیلامی کے اپنوں میں بانٹے ہیں۔ پی اے سی نے سیکٹر آئی ایٹ میں تمام پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ اس سیکٹر کے نقشہ جات بھی پی اے سی کو فراہم کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :