اسلام آباد ہائیکورٹ،ممتاز قادری کیس کی سما عت 3 فروری تک ملتوی

منگل 27 جنوری 2015 14:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 جنوری 2015ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل میں گرفتار ملک محمد ممتاز قادری کی اپیل کی سماعت کرتے ہوئے وفاق کے وکلاء کی کیس کی تیاری مکمل نہ ہونے پر سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی‘ درخواست گزار کے وکیل سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ خواجہ محمد شریف نے عدالت میں اعتراض کیا کہ وفاق کے وکلاء ہمارے کیس میں پیش نہیں ہونا چاہتے اس وجہ سے کیس کو لٹکایا جارہا ہے اور جواب تک داخل نہیں کرارہے‘ جسٹس نورالحق این قریشی نے وفاق کے وکیل سے پوچھا کہ کیا آپ کیس پر دلائل دینا چاہتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ عدالت ممتاز قادری کیس کی سماعت کیلئے ایڈووکیٹ جنرل آف پاکستان اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بلائے۔

منگل کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل میں گرفتار ممتاز قادری کیس کی سماعت ہوئی۔

(جاری ہے)

جسٹس نورالحق این قریشی اور جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ خواجہ محمد شریف‘ جسٹس (ر) میاں نذیر اختر جبکہ وفاق کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل میاں عبدالرؤف‘ ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے۔

ابتدائی سماعت کے دوران وفاق کے وکیل نے عدالت سے استدعاء کی ممتاز قادری کیس میں ابھی کیس کی تیاری مکمل نہیں ہے لہٰذا عدالت سے استدعاء ہے کہ کیس کی سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کردی جائے اور مزید مہلت دی جائے جس پر جسٹس نورالحق این قریشی نے وفاق کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو معلوم نہیں ہے کہ ممتاز قادری کیس فکس ہوچکا ہے اور آپ لوگوں نے ابھی تک تیاری ہی نہیں کی جس پر خواجہ محمد شریف نے اعتراض کیا کہ حال تو یہ ہے کہ تین سال تک ممتاز قادری کیس سماعت کیلئے فکس نہیں کیا گیا اب جبکہ پورے ملک میں دہشت گردی کا شور مچا ہوا ہے تو کوئی کیس میں پیش ہونے کیلئے تیار نہیں ہے۔

جسٹس نورالحق این قریشی نے وفاق کے وکیل سے کہا کہ عدالت وفاق کو کیس کی تیاری کیلئے مختصر مہلت دے سکتی ہے جس پر درخواست گزار کے وکیل خواجہ محمد شریف نے کہا کہ ممتاز قادری کیس کو تین سال کے بعد سماعت کیلئے فکس کیا گیا اور مجھے کاز لسٹ فراہم کی گئی اور نہ ہی کیس کی سماعت کیلئے آگاہ کیا گیا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وفاق کے وکلاء سے کہا کہ آپ کو کیس کی تیاری کیلئے کتنی مہلت چاہئے‘ عدالت کیس کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر کرنے کیلئے تیار ہے۔

یہ تاثر ختم ہونا چاہئے کہ پراسیکیوشن افسران ممتاز قادری کیس میں پیش ہونے سے خوفزدہ ہیں جس پر وفاق کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ ہمیں اس چیز سے کوئی سروکار نہیں۔ عدالت کیس کا فیصلہ میرٹ پر کرے ہم کیس میں دلائل دینے کیلئے تیار ہیں۔ سماعت کے دوران وفاق کے وکیل نے عدالت کو اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ چند روز قبل کچھ ٹی وی چینلوں پر ممتاز قادری کیس کے حوالے سے خبریں چلائی گئیں اور باقاعدہ طور پر ایک معزز جج کی تصاویر اور نام بھی پیش کیا گیا۔

عدالت کو اس چیز کا نوٹس لینا چاہئے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ اس معاملے پر سنا ہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے باقاعدہ طور پر نوٹس لیا ہے اور نجی ٹی وی چینلوں کو سمن جاری کئے جاچکے ہیں۔ عدالت نے ممتاز قادری کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس اور وفاق کے وکلاء کو احکامات جاری کئے کہ آئندہ پیشی پر ایڈووکیٹ جنرل آف پاکستان‘ اٹارنی جنرل آف پاکستان‘ ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان کیس کی تیاری کرکے عدالت میں اپنے دلائل مکمل کریں۔

عدالت دونوں فریقین کا موقف سن کر کیس کا فیصلہ میرٹ پر کرے گی۔ واضح رہے کہ سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو ان کے ذاتی گارڈ ممتاز قادری نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف 6 میں واقع کوہسار مارکیٹ کے قریب ایک دوست کے گھر سے واپسی پر آتے ہوئے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا اور ممتاز قادری کو سکیورٹی اداروں نے تحویل میں لے کر سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔

6 اکتوبر 2011ء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت راولپنڈی کے جج سید پرویز علی شاہ نے سلمان تاثیر قتل کیس کی سماعت کرتے ہوئے ممتاز قادری کو سزائے موت سنائی تھی جس پر ممتاز قادری نے سزائے موت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس اقبال حمیدالرحمن اور جسٹس محمد انور خان کاسی نے سزائے موت پر حکم امتناعی جاری کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :