حکومت نے شیخ عبدالقادر جیلانی کی کتاب پر بھی پابندی لگادی

اتوار 25 جنوری 2015 18:55

حکومت نے  شیخ عبدالقادر جیلانی کی کتاب پر بھی پابندی لگادی

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25جنوری۔2015ء) 12ویں صدی کے معروف مسلم رہنما شیخ عبدالقادر جیلانی، جو پیر پیران مانے جاتے ہیں، کی کتاب ”غنیة الطالبین“ کو بھی حکومت نے ممنوعہ کتابوں میں شامل کرکے پابندی لگادی۔تفصیلات کے مطابق نفرت انگیز لٹریچر کیخلاف ملک بھر میں کئے گئے حالیہ کریک ڈاﺅن کے دوران حکام نے پبلشروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کی کتاب ”غنیة الطالبین“ شائع نہ کریں۔

پنجاب اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں حکام نے متنازع کتابیں بیچنے اور شائع کرنے پر چند پبلشر اور کتاب گھروں کے ملکان گرفتار بھی کئے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ مسلم دنیا کے معروف ترین سکالروں میں سے کسی کی کتاب پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ لال مسجد سے تعلق رکھنے والے ایک عالم مولانا عامر نے بتایا کہ پولیس نے اس کے مکتبہ اسلام پر چھاپہ مارا اور نفرت انگیز مواد اور کتابوں کے حوالے سے تلاشی لی۔

(جاری ہے)

پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں نے انہیں کئی کتابیں مکتبہ سے ہٹانے کی ہدایت کی کیونکہ ان کے مطابق ان کتابوں میں نفرت انگیز مواد موجود ہے۔ مولانا عامر نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ ”غنیة الطالبین“ بھی مکتبہ میں نہ رکھو، انہوں نے یہ کتابیں نہ رکھنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی، صرف اتنا کہا کہ ان کتابوں میں ایسا مواد موجود ہے جو مختلف فرقوں اور مذاہب کے خلاف نفرت انگیز ہے۔

واضح رہے کہ نفرت انگیز مواد اور لٹریچر کے خلاف کارروائی کا فیصلہ سانحہ پشاور کے بعد کیا گیا۔ شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کی کتاب پر پابندی لگائی گئی ہے لیکن ان کی حیات و تعلیمات پر برسوں سے مضامین نصاب تعلیم میں شامل ہیں تو پھر اس کتاب میں ایسا کیا ہے جو ممنوع ہے؟ چیئرمین علماءکونسل علامہ طاہر اشرفی نے بتایا کہ اس کتاب میں کئی باتیں شیعہ مسلک کے خلاف اور متنازع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غنیة الطالبین کا مطالعہ آسان نہیں، یہ بنیادی طور پر سکالرز کیلئے لکھی گئی کتاب ہے جو اسلام کا عمیق مطالعہ کرنا چاہتے ہیں۔ ایک عام قاری کیلئے اس کتاب کو سمجھنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ عبدالقادر جیلانیؒ چونکہ ایک قاضی تھے اور حنبلی فقہ سے تعلق رکھتے تھے انہوں نے چند مقامات پر اہل تشیع کے حوالے سے اختلافی آراءدی ہیں۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف اس کتاب پر پابندی کی وجوہات سے مکمل لاعلم ہیں اور ان کا موقف ہے کہ پنجاب علماءبورڈ متنازع کتابوں کا جائزہ اور ان پر پابندی کی سفارشات کا اختیار رکھتا ہے۔