امریکا اور بھارت کے درمیان سول نیوکلیئر معاہدے میں پیشرفت

اتوار 25 جنوری 2015 17:41

امریکا اور بھارت کے درمیان سول نیوکلیئر معاہدے میں پیشرفت

نئی دلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25جنوری۔2015ء) امریکی صدر باراک اوباما نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی امن کے قیام کیلئے بھارت کا اہم کردار ہے۔امریکی صدر باراک اوباما اور بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان حیدر آباد ہائوس میں ملاقات ہوئی جس میں اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیالات کیا گیا۔

دونوں ممالک کے درمیان سول نیوکلیئر معاہدے میں پیشرفت ہوئی ہے۔ بعد ازاں دونوں رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس سے خطاب میں امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ امریکا کی کامیابی کیلئے بھارت سے تعلقات کا قیام اہمیت کا حامل ہے۔ امریکا اور بھارت دوستی کے نئے دور کیلئے پُرعزم ہیں۔ بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت کیلئے پہلا امریکی صدر ہونے کیلئے مجھے فخر ہے۔

(جاری ہے)

بھارت کی مہمان نوازی پر شکر گزار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کے ساتھ دفاع سمیت کئی شعبوں میں تعاون پر اتفاق ہوا ہے۔ بھارت کیساتھ تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔ حالیہ برسوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں 60 فیصد اضافہ ہوا۔ بھارت کیساتھ تجارتی اور اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینگے۔ امریکا شمسی توانائی کے منصوبوں میں بھی بھارت کی مدد کریگا۔

امریکی صدر نے کہا کہ بھارت کیساتھ دفاعی ٹیکنالوجی میں تعاون کرینگے جبکہ سول نیوکلیئر تعاون کیلئے پیشرفت جاری ہے۔ باراک اوباما نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ عالمی امن کے قیام کیلئے بھارت کا اہم کردار ہے۔ سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت کرتے ہیں۔ اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر اور ان کی اہلیہ کو بھارت آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔

پہلی مرتبہ ہوا کہ کسی بھی امریکی صدر نے بھارت کا دو مرتبہ دورہ کیا۔ یوم جمہوریہ پر امریکی صدر بھارت کے خصوصی مہمان ہونگے۔ بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ امریکا اور بھارت کی پارٹنرشپ ایک فطری گلوبل پارٹنر شپ ہے۔ یہ پارٹنرشپ دونوں ممالک، دنیا کے امن و امان، استحکام اور خوشحالی کیلئے ضروری ہے۔ نریندر مودی نے کہا کہ امریکا اور بھارت کی دوستی پر کبھی شک نہیں رہا تاہم دیرپا تعلقات کیلئے اچھی شروعات کی ضرورت ہے۔

امریکا اور بھارت کے تعلقات تبدیلی کے دور سے گزر رہے ہیں۔ امریکی صدر کیساتھ ملاقات میں باراک اوباما کے ساتھ عالمی اور خطے کی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ سرکاری معاہدے پر بھی بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فیصلہ کیا ہے کہ بڑھتے ہوئے دفاع تعاون کو بئی بلندیوں پر لے جائیں گے جبکہ ہم جدید دفاع ٹیکنالوجی میں بھی تعاون کی نئی راہیں تلاش کرینگے۔

پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے نریندر مودی سے سوال کیا کہ ان کی امریکی صدر باراک اوباما سے اکیلے میں کن معاملات پر بات چیت ہوئی جس کے جواب میں بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ اوباما سے اکیلے میں کیا بات ہوئی اسے پردے میں رہنے دیں۔ انہوں نے بتایا کہ کیمرے سے دور بات چیت میں میری اوباما سے دوستی ہوگئی ہے۔ یہی دوستی دونوں ممالک اور اس کی عوام کو بھی قریب لے آئی ہے۔

متعلقہ عنوان :