Live Updates

تحریک انصاف کی رانا ثناء اللہ کو قتل کیس سے بچا نے کی مزمت

پو لیس نے جانبداری سے تفتیش کرکے بڑے ملزمان کوفیصل آباد ناولٹی پل قتل کیس سے بچانے کی ناکام کوشش کی ،فرخ حمید

اتوار 25 جنوری 2015 13:42

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 25جنوری 2015ء) تحریک انصاف کی مرکزی قیادت اور یوتھ ونگ کے صدر فرخ حمید ممبر صوبائی اسمبلی فیصل آباد شیخ خرم شہزاد اور دیگر راہنماؤں نے فیصل آباد پولیس کی جانب سے سانحہ فیصل آباد ناولٹی پل قتل کیس میں ملوث سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ‘ ان کے داماد رانا شہریار‘ ڈی سی او فیصل آباد نورالامین مینگل‘ وزیر مملکت عابد شیر علی اور ممبر صوبائی اسمبلی طاہر جمیل کو مقدمہ سے بے گناہ قرار دینے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پولیس نے جانبداری سے تفتیش کرکے بڑے ملزمان کو جس دہشت گرد کے مقدمہ سے بچانے کی ناکام کوشش کی ہے اس سلسلے میں ہمارا مطالبہ تھا کہ اس مقدمہ کی تحقیقات عدالت عالیہ کے جج سے کرانے کے ساتھ ساتھ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم سے کرائی جائے جس میں پولیس افسران کیساتھ ساتھ ایم آئی اور آئی بی کے افسران کو بھی شامل کیا جائے مگر پولیس نے سیاسی دباؤ کے تحت اور ڈی سی او کو بچانے کیلئے واضح ثبوت کے باوجود انہیں بے گناہ قرار دے کر چند افراد کیخلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسے تحریک انصاف اور اس کے کارکن کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے راہنماؤں نے کہا کہ ہم موجودہ انوسٹی گیشن ٹیم کو تمام سی ڈیز کیساتھ اور موبائل ڈیٹا کے ثبوت فراہم کئے تھے جن میں عمران خان کی آمد کی موقع پر غنڈہ گردی‘ قتل و غارت کا پروگرام بنایا گیا تھا اور اس منصوبے کے تحت اور عمران خان اور تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کو بھی نشانہ بنایا جانا تھا مگر تحریک انصاف کے کارکنوں نے شہر میں امن و امان کی صورتحال کو خراب ہونے سے بچانے کیلئے صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ڈی سی او فیصل آباد اور دیگر پولیس افسران کیساتھ ساتھ سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ اس مقدمہ میں شہید ہونے والے کارکن حق نواز کے ورثاء پر مقدمہ سے دستبردار ہونے کا مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں جس کی تحریک انصاف بھرپور مذمت کرتے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مقدمہ میں نامزد ملزمان جنہیں پولیس نے بے گناہ قرار دیا ہے‘ کا چالان عدالت میں بطور ملزمان پیش نہیں کرتے اس وقت تک تحریک انصاف چین سے نہیں بیٹھے گی۔

اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 25جنوری 2015ء کو معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ ناولٹی پل کیس میں وزیر مملکت عابد شیر علی‘ سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ‘ طاہر جمیل ایم پی اے اور ڈی سی او فیصل آباد نورالامین مینگل کی موجودگی موقع واردات پر ثابت نہیں ہوسکی اسلئے ان کا نام ایف آئی آر کی دفعہ 109 سے حذف کیا جاتا ہے۔

دریں اثناء پولیس نے اس مقدمہ سے ملزمان الیاس طوطی‘ حافظ عمران‘ چھینی اعوان اور دیگر گرفتار ملزمان کا چالان آئندہ دو یوم میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا جائے گا جبکہ ملزمان پہلے ہی گرفتار ہوکر جوڈیشل ریمانڈ پر جیل جاچکے ہیں۔ تحریک انصاف کی جانب سے جو ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی اس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ 7 دسمبر 2014ء کو ڈی سی او فیصل آباد کی موجودگی میں 8 دسمبر کو عمران خان کی فیصل آباد آمد کے موقع پر ہنگامہ آرائی کرنے اور تحریک انصاف کی قیادت کو جانی نقصان پہنچانے کا پروگرام بنایا گیا تھا اور اسی پروگرام کے تحت 8 دسمبر کو ناولٹی پل کا سانحہ پیش آیا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ لاہور سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بھی سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کا نام ایف آئی آر میں درج کرایا گیا ہے مگر پولیس کی اس تفتیش میں بھی رانا ثناء اللہ دیگر اعلی پولیس افسران کو مقدمہ سے بے گناہ قرار دینے کی کارروائی شروع ہوچکی ہے۔ اس مقدمہ میں وزیراعظم پاکستان‘ وزیراعلی پنجاب‘ وزیر داخلہ‘ وزیر ریلوے اور دیگر افراد ملزم نامزد ہیں۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات