انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے طاقت ور قانون تھا ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ،

قانون کے تحت میڈیا کسی بھی کالعدم تنظیم کے نظریات کا پرچار نہیں کر سکتا ،تقریب سے خطاب

ہفتہ 24 جنوری 2015 21:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2015ء) سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے طاقت ور قانون تھا۔ وہ ہفتہ کو یہاں وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں ایک ہفتہ پر محیط قومی ٹریننگ برائے ٹرینرز ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس ورکشاپ میں ججوں، پراسیکیوٹر اور انویسٹی گیٹرز نے شرکت کی۔

اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے شرکاء میں سرٹیفکیٹس بھی تقسیم کئے۔ اس موقع پر یو این او ڈی سی کے نمائندہ سیزر گیڈز نے بھی خطاب کیا۔ جسٹس عیسیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء ایک خصوصی قانون ہے جو انسداد دہشت گردی کے ججوں، پراسیکیوٹر اور انویسٹی گیٹر کو خصوصی ہتھیار فراہم کرتا ہے جو عام عدالتی نظام میں دستیاب نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ امن کو نقصان پہنچانے والے دہشت گردی کے اقدامات میں ملوث شرپسندوں پر موثر نظر رکھنے کیلئے ان خصوصی ٹولز کو استعمال میں لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت واضح ہے کہ میڈیا کسی بھی کالعدم تنظیم کے نظریات کا پرچار نہیں کر سکتا۔ یہاں یہ سوال ابھرتا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے کتنے ججوں نے اس خصوصی قانون کی متعلقہ شقوں کو نافذ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے نظریات کے پرچار کو روکنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج صرف قانون کی تشریح کرتے ہیں۔