قدرتی آفات سے قدرتی آفات سے دنیا بھر میں جانی و مالی نقصانات ہوتے رہتے ہیں،پیشگی حفاظتی انتظامات اٹھاکر نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے ،خالد حسین بلوچ

ہفتہ 24 جنوری 2015 20:53

دالبندین(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2015ء) غیر سرکاری تنظیم اسلامک ریلیف پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ تربیتی ورکشاپ کے شرکاء نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے پیشگی اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے سے آفت کو روکا تو نہیں جا سکتا البتہ اس کے نقصانات کم کیئے جا سکتے ہیں۔ہفتے کو ضلعی صدر مقام دالبندین کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایمرجنسی ریسپانس ٹیم کی ڈیزاسٹر رسک منیجمنٹ ورکشاپ سے اسلامک ریلیف کے خالد حسین بلوچ ، ڈاکٹر مشتاق بلوچ اور بلال احمد نے مختلف سرکاری اداروں کے ذمہ داروں اور صحافیوں پر مشتمل شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات سے قدرتی آفات سے دنیا بھر میں جانی و مالی نقصانات ہوتے رہتے ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک میں قدرتی آفات سے نمٹنے، پیشگی اطلاعات اور اقدامات اٹھاکر جانی و مالی نقصانات کو کم کیا جا نے لگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی ریسپانس ٹیموں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیئے باقائدہ منصوبہ بندی کرکے متاثرہ علاقے کی مکمل معلومات، ممکنہ خدشات اور، نقصانات کی درجہ بندی متبادل ذرائع کو مدنظر رکھیں اور قدرتی آفات سے متاثرہ لوگوں کو معاشی طور پر اپنے پاؤں پر کھڑے رہنے میں مدد دیں ۔ انہوں نے کہا ہرسال ضلعی سطح پر قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے متعلق منصوبہ بندی کی جاتی ہے جس کو این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے اور ڈی ڈی ایم اے بناتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کے متعلق پیشگی اطلاعاتی نظام انتہائی کارگر ثابت ہوتی ہے جس سے لوگ ممکنہ خطرات کو بھانپتے ہوئے ان سے بچنے کی بہتر تیاری کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا قدرتی آفات کے مواقع پر متاثرہ افراد کو ابتدائی طبی امداد دینا بھی ایک اہم کا م ہو تا ہے جس کے ذریعے ممکنہ جانی نقصانات کو کم کرکے متاثرہ افراد کو مکمل علاج تک سخت تکالیف سے بچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ڈائریا پھیلنے، تیز بخار، دل کا دورہ پڑنے ، سانپ یا جانوروں کے کاٹنے سمیت متعدد بیماریوں اور خطرات سے فوری طور پر نمٹنے کے طریقے بتائے اور عملی طور پر ابتدائی طبی امداد کے مراحل کا مظاہر بھی کرکے دکھایا۔

متعلقہ عنوان :