سندھ میں گنے کی قیمت کا بحران پیدا کرکے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے،عبداللہ حسین ہارون،

سندھ میں مل مالکان کاشت کاروں کو گنے کی فی من قیمت 182روپے ادا نہ کرکے 52ہزار روپے روزانہ کے حساب سے نا جائز آمدنی حاصل کر رہے ہیں،پریس کانفرنس

ہفتہ 24 جنوری 2015 20:52

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2015ء) اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مندوب اورسینئر سیاستدان عبداللہ حسین ہارون نے کہا ہے کہ سندھ میں گنے کی قیمت کا بحران پیدا کرکے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ اور صوبے کی 3کروڑ عوام کو20ارب کا نقصان پہنچایا جارہا ہے۔صوبے میں کاشت کاروں کو گنے کی مقرر کردہ قیمت ادا نہ کیئے جانے کے خلاف 27جنوری کو حیدرآباد میں احتجاج کرتے ہوئے حکومت کے آمرانہ اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے تحریک چلائی جائے گی ۔

سندھ میں مل مالکان کاشت کاروں کو گنے کی فی من قیمت 182روپے ادا نہ کرکے 52ہزار روپے روزانہ کے حساب سے نا جائز آمدنی حاصل کر رہے ہیں ۔ وہ ہفتہ کو پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر سندھ ایگری کلچر چیمبر کے صدر ندیم قمر ،ریاض حسین چانڈیو ،عبداللہ ہارون و دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں کاشت کاروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے میں مختلف طبقات کے نمائندوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ سندھ کے کاشت کاروں کو گنے کی فی من قیمت 155روپے ادا کرنا سازش ہے جسے ہم کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ صوبے میں 18شوگر ملیں اصف علی زرداری کی ہیں تو کیا آپ ان کے خلاف احتجاج کریں گے۔انہوں نے کہا کہ انہیں آصف زرداری کے نام سے نہیں ڈرایا جائے اگر میرا رشتہ دار بھی غلط کام کرے گا تو میں اس کی بھی مخالفت کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی آواز کو سنے ورنہ صورت حال بہت زیادہ بگڑ سکتی ہے اور اس کی تمام تر ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جب پنجاب اور کے پی کے میں کاشت کاروں کو 182روپے فی من قیمت مل سکتی ہے تو سندھ میں ایسا کیوں ممکن نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت سبسڈی دیتے ہوئے کاشت کاروں کو مقرر کردہ قیمت ادا کرے ۔

ایک سوال پر عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ کاشت کاروں کی جانب سے 27جنوری کو جو احتجاج کی کال دی گئی ہے اس میں وہ بھر پور شرکت کریں گے اس موقع پر ندیم قمر نے کہا کہ سندھ میں کاشت کاروں کا 65فیصد دارومدار گنے کی کاشت پر ہے جس کے بعد منا سب قیمت نہ ملنے کی وجہ سے کاشت کاروں کو شدید نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے موقف کے حق میں سپریم کورٹ نے حکم امتناعی جاری کر رکھا ہے لیکن مل مالکان اس کی کھلی خلاف ورزی کر رہے ہیں جس پر ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال سندھ کے کاشت کاروں کو باسمتی چاول کی قیمت 2300روپے ملی تھی اور اب یہ قیمت ایک ہزار روپے بھی نہیں مل رہی جس سے مجموعی طور پر کاشت کاروں کا نقصان پہنچ رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :