سندھ حکومت مسائل سے بھاگ رہی ہے،عوام کے مسائل پر بات کرتے رہیں گے ،اپوزیشن ارکان ،سندھ حکومت نے صوبے کو برباد کر دیا ،صوبے میں جنگلات کی زمینوں پر قبضے شروع کر دیئے گئے ہیں ،شہریارمہر ،اعجاز شیرازی ، وزیراعظم نواز شریف کے پاس بھی سندھ کے لوگوں کی بات سننے کیلئے وقت نہیں ،خواجہ اظہار الحسن ،لیاقت علی جتوئی اور ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کی مشترکہ پریس کانفرنس

جمعہ 23 جنوری 2015 18:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23جنوری۔2015ء) سندھ اسمبلی کے اپوزیشن رہنماوٴں نے کہا ہے کہ سندھ حکومت مسائل سے بھاگ رہی ہے ۔ اس لیے سندھ اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے لیکن ہم عوام کے مسائل پر بات کرتے رہیں گے ۔ پیپلز پارٹی کی موجودہ سندھ حکومت نے صوبے کو برباد کر دیا ہے ۔ وہ جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

پریس کانفرنس سے اپوزیشن لیڈر شہریار خان مہر ، مسلم لیگ (ن) کے اعجاز شاہ شیرازی ، ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن اور سابق وزرائے اعلیٰ سندھ لیاقت علی خان جتوئی اور ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے خطاب کیا ۔ اعجاز شاہ شیرازی اور ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے وزیراعظم نواز شریف پر بھی تنقید کی اور کہا کہ سندھ کے لوگوں کی بات سننے کے لیے ان کے پاس وقت نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

اپوزیشن لیڈر شہریار خان مہر نے کہا کہ ہم اسمبلی میں گنے کے ایشو اور محکمہ جنگلات کی اراضی پر قبضے کے معاملے پر بات کرنا چاہتے تھے ۔ وزیر صحت نے گنے کے ایشو پر ہماری خاتون رکن کے ضمنی سوال پر جواب دیا ۔ اسمبلی قواعد کے مطابق وقفہ سوالات کے دوران اگر کوئی اہم مسئلہ سامنے آ جائے تواسپیکر اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ایک گھنٹے تک بحث کرا سکتا ہے ۔

شوگر ملز مالکان گنا نہیں اٹھا رہے ، جس کی وجہ سے آباد گار پریشان ہیں اور لوگوں کے چولہے نہیں جل رہے ۔ ہم نے ڈپٹی اسپیکر کو اسمبلی کے متعلقہ قاعدہ کے بارے میں بتایا تو انہوں نے اجلاس ملتوی کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ٹھٹھہ اور سجاول سمیت پورے صوبے میں جنگلات کی زمینوں پر قبضے شروع کر دیئے گئے ہیں اور وہاں سے ان لوگوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے ، جو گذشتہ 20 ، 25 سال سے وہاں آباد ہیں ۔

اصولاً جنگلات کی یہ زمین وہاں کے مقامی لوگوں کو دینی چاہئے لیکن یہ زمین من پسند لوگوں کو دی جا رہی ہے ۔ اب تک ایک لاکھ ایکڑ اراضی پر قبضہ ہو چکا ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن سید اعجاز شاہ شیرازی نے کہا کہ نہ صرف جنگلات کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے بلکہ پہلی مرتبہ خواتین کے خلاف ایف آئی آرز درج کی جا رہی ہیں ۔ محکمہ جنگلات کے چیف کنزرویٹر ریاض مگن کو اس لیے جیل میں ڈال دیا گیا ہے کہ وہ سندھ کے حکمرانوں کو جنگلات کی مزید اراضی مہیا نہیں کر سکا ۔

ایک کمپنی کے نام پر 8 ، 8 ہزار ایکڑ زمین الاٹ کی جا رہی ہے جبکہ فارس پالیسی کے تحت مقامی افراد کو جنگلات کی زمین 10 ایکڑ فی کس کے حساب سے کاشت کے لیے دی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے پاس سندھ کے لوگوں کے لیے کوئی وقت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انور مجید نامی با اثر شخص کی شوگر ملز کو گنے کی فراہمی کے لیے دریائے سندھ پر ٹھٹھہ سجاول پل کو 6 ماہ بعد کھولا گیا ہے ۔

ٹھٹھہ اور سجاول کی 7 ہزار نوکریاں دوسرے لوگوں کو دے دی گئی ہیں جبکہ مقامی لوگ بے روزگار پھر رہے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے سندھ کو برباد کر دیا ہے ۔ ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے اجلاس کو ملتوی کرنا افسوس ناک ہے ۔ ڈپٹی اسپیکر کو اپوزیشن ارکان کی بات تحمل سے سننا چاہئے تھی ۔ بات کرنا ان کا آئینی ہے ۔

وہ گنے کے مسئلے پر بات کرنا چاہتے تھے ، جس کی وجہ سے سندھ میں احساس محرومی پیدا ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ منسوخ کر دیا گیا ہے ، جو کراچی ظلم ہے ۔ ہم حکومت سے پوچھنا چاہتے تھے کہ یہ منصوبہ کیوں منسوخ ہوا ۔ موجودہ حکومت سندھ کی پالیسیاں ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کہ اسمبلی کے اجلاس میں پولیس کی ان گاڑیوں کا مسئلہ بھی اٹھانا چاہتے تھے ، جو ایکسائز میں رجسٹرڈ نہیں ہیں ۔

سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت علی خان جتوئی نے کہا کہ یہ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ سندھ اسمبلی کو کس طرح چلایا جا رہا ہے ۔ اسمبلی قواعد پر عمل نہیں ہو رہا ہے ۔ اپوزیشن ارکان کی بات کو سننا چاہئے تھا ۔ ہم مخالفت برائے مخالفت کے لیے ایوان میں نہیں آتے ہیں بلکہ عوام کے مسائل پر بات کرنے آتے ہیں ۔ حکومت ایشوز سے بھاگ رہی ہے ۔ ہم نے عزم کیا ہوا ہے کہ لوگوں کے مسائل لے کر آئیں گے ۔

اگر حکومت نے اپنی اصلاح نہ کی تو اسے نقصان ہو گا ۔ سابق وزیر اعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کو بولنے ہی نہیں دیا جاتا ۔ میں گنے کے ایشو پر تین دن سے مسلسل توجہ دلاوٴ نوٹس دے رہا ہوں ۔ گنے کی بات آتے ہی حکومت کے لوگ ایسے بھاگ گئے ، جیسے ان پر بم گر پڑا ہو ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف سندھ کے لوگوں کی بات نہیں سنتے ہیں ۔ جب رینجرز کے ذریعہ آپریشن کرانا ہو تو وہ صوبائی خود مختاری بھول جاتے ہیں اور جب کاشت کاروں کا مسئلہ ہو تو انہیں صوبائی خودمختاری یاد آ جاتی ہے ۔ اگر اس طرح کا طرز حکمرانی رہا تو پھر کوئی تیسری قوت آ کر اس کو روکے گی ۔