امریکی عدالت نے بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کے خلاف گجرات فسادات کے حوالے سے درج مقدمہ خارج کر دیا

جمعرات 15 جنوری 2015 14:20

نیویارک(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 جنوری 2015ء) امریکی عدالت نے بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کے خلاف گجرات فسادات کے حوالے سے درج مقدمہ خارج کر دیا۔ نیویارک کی فیڈرل ڈسٹرکٹ جج اینالیسا ٹوریس نے اپنے فیصلے میں امریکی محکمہ خارجہ کے اس موقف کو درست قرار دیا کہ سربراہِ مملکت ہونے کے ناتے مودی کو امریکی عدالتو ں میں دائر کیے جانے والے مقدمات سے استثنیٰ حاصل ہے۔

نریندر مودی کے خلاف یہ مقدمہ گزشتہ سال ستمبر میں انسانی حقوق کی ایک غیر معروف امریکی تنظیم نے اس وقت دائر کیا تھا جب بھارتی وزیرِاعظم اپنے پہلے دورہ امریکہ کی تیاری کر رہے تھے۔بھارتی وزیراعظم کے خلاف امریکہ میں مقدمے کے اندراج کو عالمی میڈیا نے شہ سرخیوں میں جگہ دی تھی تاہم دونوں ممالک کے حکام نے اسے درخورِ اعتنا نہیں سمجھا تھا۔

(جاری ہے)

مقدمہ دائر کرنے والی تنظیم امریکن جسٹس سینٹر کے صدر جوزف وٹنگٹن نے گزشتہ سال مقدمے کے اندراج کے وقت خود بھی تسلیم کیا تھا کہ ان کی اس کوشش کی کامیابی کا کوئی امکان نہیں انہوں نے کہا تھا کہ نریندر مودی کے خلاف ان کا یہ علامتی قدم ہی ایک کامیابی ہے۔مقدمے میں کہا گیا تھا کہ ہندو قوم پرستی کا ماضی رکھنے والے بھارتی وزیراعظم نے 2002ء میں بھارت کی ریاست گجرات میں اپنی وزارتِ عظمیٰ کے دور ان ہونے والے بدترین ہندو مسلم فسادات روکنے میں دلچسپی نہیں لی تھی۔

فسادات کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت مسلمان تھے جو بھارت میں اقلیت میں ہیں۔فسادات روکنے میں دلچسپی نہ لینے کے الزام کے باعث امریکہ نے بھی 2005 میں مودی کو بحیثیت وزیرِاعلیٰ گجرات ویزہ دینے سے انکار کردیا تھا۔گزشتہ سال بھارت کا وزیرِاعظم منتخب ہونے کے بعد نریندر مودی سے متعلق امریکہ کی حکمتِ عملی تبدیل ہوگئی تھی اور امریکی صدر نے مودی کو بھارتی وزیرِاعظم کا عہدہ سنبھالنے کے فوراً ہی بعد دورہ امریکہ کی دعوت دی تھی جسے انہوں نے قبول کرلیا تھا۔

واضح رہے کہ امریکی عدالت کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر براک اوباما نریندر مودی کی دعوت پر بھارت جانے کی تیاری کر رہے ہیں جہاں وہ 26 جنوری کو بھارت کے یومِ جمہوریہ کی مرکزی تقریب کے مہمانِ خصوصی ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :