کوائف طلبی کے نام پر مدارس کو حراساں کرنے ،چھاپوں کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے،مولانا حنیف جالندھری،مدرسہ ریفارمز کی نہیں ایجوکیشن ریفارمز کی بات کی جائے‘ مغربی کلچر کے زیراثر اداروں کو قومی دھارے میں لایا جائیمتفقہ معاملات کو متنازعہ بنانے سے گریز‘ مدارس کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کے طرزعمل پر نظرثانی کی جائے، وزراء ، سرکاری کمیٹی کے اراکین سے گفتگو

منگل 30 دسمبر 2014 20:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30دسمبر۔2014ء) مدرسہ ریفارمز کی نہیں بلکہ ایجوکیشن ریفارمز کی بات کی جائے‘ دینی مدارس حقیقی قومی دھارے میں ہیں۔ مغربی کلچر کے زیراثر اداروں کو قومی دھارے میں لایا جائے۔ ایکشن پلان میں مدارس کا تذکرہ بدنیتی پر مبنی ہے جس پر شدید احتجاج کرتے ہیں۔ ملک بھر میں مدارس پر چھاپوں اور کوائف طلبی کے نام پر دینی مدارس کو حراساں کرنے کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے۔

حکومتی سطح پر منعقدہ اجلاس میں وفاق المدارس کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد حنیف جالندھری نے وزراء اور سرکاری کمیٹی کے اراکین سے گفتگو ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وزارت مذہبی امور میں وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کی زیرصدارت حکومت اور اتحاد تنظیمات مدارس کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں وزیر مملکت برائے داخلہ امور میاں بلیغ الرحمنٰ‘ وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات سینیٹر رزینہ عالم وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری مولانا محمدحنیف جالندھری‘ مفتی منیب الرحمنٰ‘ مولانا یاسین ظفر‘ مولانا عبدالمالک‘ ڈاکٹر عطاء الرحمنٰ‘ مولانا عبدالمصطفیٰ ہزاروی اور مولانا عبدالحیدر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد حنیف جالندھری نے مدارس کے حوالے سے حکومتی رویئے اور سانحہ پشاور کے بعد مدارس کو زیربحث لانے کے طرزعمل پر شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومتی نمائندوں کو کھری کھری سنا دیں۔انہوں نے مدارس کو ہدف تنقید بنانے پر اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن امور پر اتفاق ہو چکا ہے انکو متنازعہ بنانے سے گریز کیا جائے۔

مدارس ملک و قوم کی بہترین خدمت کر رہے ہیں۔ انکو کٹہرے میں کھڑا کرنے کے انداز پر نظرثانی ہونی چاہئے۔ مولانا محمد حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ مدارس سے کبھی اصلاحات کے دروازے بند نہیں کئے۔ لیکن اصلاحات کی رٹ لگا کر اہل مدارس کو کارنر کرنے کی کوششیں قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس تو پہلے سے ہی قومی دھارے میں ہیں۔ مغربی کلچر کی تعلیم دینے والے سیکولر انتہا پسند اداروں کو قومی دھارے میں لانے کی سعی کی جائے۔

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان میں مدارس کے تذکرے کو شامل کرنے پر بھی شدید احتجاج کیا اور کہا یہ اقدام بدنیتی پر مبنی ہے۔ انہوں نے ملک بھر کے دینی مدارس پر چھاپوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کوائف طلبی کے نام پر مدارس کو حراساں کرنے کا سلسلہ فی الفور بند کرنے کا مطالبہ کیا۔