لاہور، آتشزدگی سے ہلاکتوں کے باعث شہر کی فضاء سوگوار رہی ، انار کلی اور ملحقہ بازار بند رہے ،پلازے میں کوئی ایمر جنسی راستہ نہیں تھا،زیادہ اموات دم گھٹنے سے ہوئیں‘ابتدائی رپورٹ تیاروزیراعلیٰ کو پیش،ریسکیو اہلکاروں کے پاس آگ سے گزر کر جانے والا لباس نہیں تھا،گیس ماسک بھی کم تھے ،وزیر اعلی نے اندروں شہر میں موجود تمام پلازوں کی حفاظتی اقدامات کے متعلق رپورٹ طلب کر لی

منگل 30 دسمبر 2014 20:01

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30دسمبر۔2014ء) انار کلی کے خالد پلازہ میں آتشزدگی سے 13قیمتوں جانوں کے ضیاع پر شہر بھر کی فضاء سوگوار رہی جبکہ انار کلی اور ملحقہ بازار سوگ میں بند رکھے گئے ۔ شہریوں اور تاجروں کی ایک بڑی تعداد گزشتہ روز بھی حادثے کی جگہ پر پہنچی تاہم پولیس کی طرف سے متاثرہ پلازے کے داخلی راستے کو قناطیں اور بیرئیرز لگا کر بند رکھا گیا ۔

علاوہ ازیں ضلعی انتظامیہ نے انارکلی میں واقع خالد پلازہ میں آتشزدگی کی ابتدائی رپورٹ تیار کر کے وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کر دی گئی ہے جسکے مطابق پلازے میں کوئی ایمر جنسی راستہ نہیں تھا اور زیادہ اموات دم گھٹنے سے ہوئیں۔رپورٹ کے مطابق آگ پلازے کی دوسری دکان میں لگی ، آگ لگنے سے داخلی راستہ مکمل بند ہو گیا ۔

(جاری ہے)

آگ نے 8سے 10منٹ میں پلازے کی تمام دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔

پلازے میں کوئی ایمر جنسی راستہ نہیں تھا جبکہ خارجی راستہ بند ہونے کی وجہ سے 13افراد کی موت ہوئی ۔رپورٹ میں شارٹ سرکٹ اور بیٹریوں کے سیل پھٹنے کو آتشزدگی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ آگ لگنے والی جگہ پر بڑی مقدار میں گھڑیوں میں استعمال ہونے والے سیل اور بیٹریاں موجود تھیں۔ آغاز میں ہی ایک یو پی ایس کی بیٹری پھٹ جانے سے کیمیکل نے آگ کو مزید تیز کر دیا۔

بازار میں تجاوزات کی بھر مار کی وجہ سے آگ بجھانے کیلئے ریسکیو کی گاڑیاں بھی قدرے تاخیر سے پہنچیں اور جب تیسری منزل پر پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لئے سیڑھی لگائی تو وہ اسی فٹ تک نہیں پہنچ سکی جس کی وجہ سے لوگوں کو دائیں طرف والی بلڈنگ کی دیوار توڑ کر نکالا گیا۔ ریسکیو اہلکاروں کے پاس آگ بجھانے والے آلات تو موجود تھے لیکن آگ سے گزر کر جانے والا لباس نہیں تھا۔

نجی ٹی وی کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ ریسکیو اہلکاروں کے پاس گیس ماسک بھی کم تھے اور گیس ماسک کی کمی کی وجہ سے ریسکیو اہلکار بلڈنگ میں داخل نہ ہو سکے۔ آگ سے تباہ ہونے والی عمارت 1980ء میں تعمیر کی گئی تھی ۔ آگ بجھانے والے چار گیس سلنڈر تو موجود تھے لیکن ان میں گیس ہی نہیں تھی ۔مزید بتایا گیا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب نے ضلعی انتظامیہ سے اندروں شہر میں موجود تمام پلازوں کی حفاظتی اقدامات کے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے جو اگلے چوبیس گھنٹے میں ایوان وزیر اعلی کو موصول ہو جائے گی۔ اس رپورٹ میں اندروں شہر تمام پلازوں میں آتشزدگی کی صورت میں ہنگامی اقدامات اور راستوں کے حوالے سے خصوصی طور پر بتایا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :