سینٹ ،بی این پی عوامی کا سانحہ پشاور پر جوائنٹ سیشن بلانے کا مطالبہ ،

حکومت دہشتگردی کی تعریف واضح کرے،تحفظ پاکستان بل الماری کی زینت بن چکا ہے اسے دہشتگردوں کیخلاف استعمال کیا جائے،جنرل راحیل شریف دہشتگردوں کے خلاف ایکشن لیں،پاکستان کی 18کروڑ عوام ان کے ساتھ کھڑی ہے،سینیٹر کلثوم پروین کا سینٹ میں اظہار خیال

پیر 29 دسمبر 2014 22:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29دسمبر 2014ء) بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی) نے سانحہ پشاور پر جوائنٹ سیشن بلانے کا مطالبہ کردیا او ر کہا ہے کہ حکومت دہشتگردی کی تعریف واضح کرے،تحفظ پاکستان بل الماری کی زینت بن چکا ہے اسے دہشتگردوں کے خلاف استعمال کیا جائے،جنرل راحیل شریف دہشتگردوں کے خلاف ایکشن لیں، 18کروڑ عوام ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

ان خیالات کا اظہار پیر کے روز سینیٹ اجلاس میں بی این پی کی سینیٹر کلثوم پروین نے سانحہ پشاور پر بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ سانحہ پشاور میں درجنوں بچے شہید ہوئے اس پر تو طاہر القادری نے دو الفاظ بھی افسوس کیلئے نہیں کہے لیکن لاہور ماڈل ٹاؤن واقعہ پر تو سروں میں ریت ڈالی گئی،ہمیں دوسروں پر الزام لگانے کی بجائے اپنے ملک کو ٹھیک کرنا ہوگا اور ملک میں امن لانا ہوگا کیونکہ پشتونوں اور بلوچوں کو دہشتگرد قرار دینے سے دہشتگردی ختم نہیں ہوگی بلکہ اب توسرائیکی اور سندھی بھی نکل آئے ہیں،سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ افغان مہاجرین کو یو این او کے ساتھ رجسٹرڈ کرکے اپنے ملک باعزت طریقے سے واپس بھیجا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب لاشوں کی سیاست کی بجائے جوائنٹ سیشن اجلاس بلایا جائے اور ذمہ داری سے تجاویز دی جائیں اور دہشتگردی سے متعلق پالیسیوں کو وزیراعظم ہاؤس کی بجائے پارلیمنٹ ہاؤس میں پیش کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں 133 ایجنسیاں کام کر رہی ہیں لیکن پھر بھی ملک میں امن وامان نہیں ہے۔پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی پالیسی پر نظرثانی کی جائے،سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ فوجی عدالتوں پر تحفظات ہیں لیکن دہشتگردوں کی وضاحت ہونی چاہئے کہ دہشتگرد کون ہیں گلوبٹ لسی لینے گیا تو اسے دہشتگرد فرار دے دیا گیا،ان تمام چیزوں پر پارلیمنٹ کو بھی دیکھنا ہوگا۔۔