حکومت فوری طور پر پاکستان ، ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام شروع کرے‘پیپلز پارٹی پنجاب ،

منصوبہ انرجی بحران کوحل کرنے کیلئے انتہائی اہم ہے، کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر کام شروع کر دینا چاہیے ‘منظور وٹو

پیر 29 دسمبر 2014 21:01

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29دسمبر 2014ء ) پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر پاکستان ، ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام شروع کرے، اگر اس نے پاکستان کے علاقے میں گیس پائپ لائن پر کام جنوری کے مہینے تک شروع نہ کیا تو پھر معاہدے کے تحت پاکستان کو معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کی پاداش میں بھاری رقوم جرمانے کی شکل میں ادا کرنا پڑے گی۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو بیرونی ممالک کے دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر ہنگامی بنیادوں پرکام شروع کر دینا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے انرجی بحران کوحل کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور ایران کے صدر نے مارچ 2013ءء میں اکٹھے اس منصوبے کا افتتاح کیا تھا اسکے باوجود کہ بڑے ممالک حکومت پاکستان پر ایسا نہ کرنے کا دباؤ ڈال رہے تھے۔

(جاری ہے)

میاں منظور احمد وٹو نے موجودہ حکومت کی سُستی، پولیٹیکل وِل کے فقدان پر سخت رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت بیرونی دباؤ کی پرواہ کئے بغیر اس منصوبے کو جاری رکھتی تو آج پاکستان کو اس پائپ لائن کے ذریعے خطیر مقدار میں گیس ملنا شروع ہو جاتی۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے تقریباً اس منصوبے کے ضمن میں8 ایران کے دورے کئے وہ اس منصوبے کی معاشی، سفارتی اور سیاسی اہمیت کو بخوبی سمجھتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے مکمل ہونے سے نہ صرف پاکستان اور ایران کی معیشت کا ایکدوسرے پر انحصار بڑھتا بلکہ چین نے بھی اس منصوبے میں بڑی دلچسپی ظاہر کی تھی، ہندوستان بھی اس میں شامل ہو جاتا۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے مکمل ہونے سے پاکستان کو 2000 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے گیس دستیاب ہوتی۔ اسکے علاوہ وہ یہ گیس پاکستان میں کھاد بنانے کے بھی کام آتی جس سے ہماری زرعی ضروریات پوری ہوتیں اور پاکستان کی زراعت حیران کن حد تک ترقی کرتی۔

پاکستان کا صنعتی شعبہ بھی ترقی کرتا کیونکہ زراعت کی ترقی اس کو وافر اور سستے داموں خام مال مہیا کرتا۔ انہوں نے کہا کہ انرجی کے بحران کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر جی ایس پی پلس کا پورا فائدہ نہیں اٹھا رہے کیونکہ اس شعبہ کی پیداواری صلاحیت انرجی کے بحران کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے اور یہ ایکسپورٹ آرڈرز پورے نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ کتنے افسوس کا مقام ہے کہ گھریلو صارفین کوبھی گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔