کراچی ، 12 گھنٹے تک لگنے والی آگ نے ٹمبر مارکیٹ کو کوئلہ مارکیٹ بنا دیا،سینکڑوں افراد نے دوسرے روز بھی سرد رات کھلے آسمان تلے گزاری

حکومتی ٹیمیں 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود نقصان کا تخمینہ نہیں لگا سکیں،مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں کا دورہ ،متاثرین کیلئے کیمپ قائم

پیر 29 دسمبر 2014 17:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 29دسمبر 2014ء) کراچی کے علاقے پرانا حاجی کیمپ کی ٹمبر مارکیٹ میں 12 گھنٹے تک لگنے والی آگ نے ٹمبر مارکیٹ کو کوئلہ مارکیٹ بنا دیا،سینکڑوں افراد نے دوسرے روز بھی سرد رات کھلے آسمان تلے گزاری،پیر کی صبح تک فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آگ کو ٹھنڈا کرنے میں مصروف تھیں ،آتشزدگی کے نتیجے میں جہاں اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے وہاں اب تک حکومتی ٹیمیں 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود نقصان کا تخمینہ نہیں لگا سکے،مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں کا دورہ ،متاثرین کے لئے کیمپ قائم کر دئیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں لیاری کے علاقے پرانا حاجی کیمپ صدیق وہاب روڈ جناح آبادکی ٹمبر مارکیٹ میں ہفتہ کی شب لگنے والی آگ پر اتوار کو قابو پالیا گیا تاہم‘ خشک موسم کے باعث مارکیٹ میں لگنے والی آگ وقفے وقفے سے بھڑک اٹھتی ہے اس لئے پیر کو فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آگ کو ٹھنڈا کرنے میں مصروف تھیں ۔

(جاری ہے)

فائر حکام کے مطابق کولنگ کا عمل پیر کو دن بھر جاری رہے گا۔

فائر بریگیڈ کی 10 گاڑیاں اور 60 فائٹرز جائے وقوعہ پر مصروف ہیں۔ دریں اثناء آگ کے باعث بلڈنگیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں‘ خوفناک آگ کے شعلے رات بھر آسمان سے باتیں کرتے رہے اور لوگ مدد کا انتظار کرتے رہے۔ تنگ گلیوں کے باعث فائر بریگیڈ آگ قابو پانے میں ناکام رہا۔ فائر بریگیڈ کی جانب سے فوری طور پر گاڑیاں نہ پہنچنے اور 2 گھنٹے بعد گاڑیاں آنے کے باعث سینکڑوں خاندانوں کی عمر بھر کی جمع پونجی آگ کی نذر ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ لوگوں کی دکانوں اور گوداموں سے ہوتی ہوئی گھر تک پہنچ گئی‘ تیزی سے آگ لگنے کے باعث لوگ اپنے گھروں اور فلیٹوں سے اپنا قیمتی سامان بھی نہ نکال سکے۔

مزید براں پرانا حاجی کیمپ ٹمبر مارکیٹ میں لگنے والی آگ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ آتشزدگی سے ہونے والے نقصان کے سبب کئی تاجر اور دکاندار سڑک پر آگئی ہیں‘ آگ لنے کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد اپنا سامان اور ساری زندگی کی جمع پونجی اپنی آنکھوں کے سامنے جلتا دیکھ کر دھاڑیں مار مار کر روتے رہے اور کچھ افراد غم سے نڈھال ہوگئے۔

ٹمبر مارکیٹ میں آتشزدگی سے کراچی میں فرنیچر سازی اور تعمیراتی سرگرمیاں متاثر ہونے اور بڑے پیمانے پر بے روزگاری کا خدشہ ہے‘ آتشزدگی کا شکار ہونے والی ٹمبر مارکیٹ کراچی سمیت ملک بھر میں درآمدی لکڑی کی سپلائی کا اہم ترین ذریعہ ہے‘ آتشزدگی میں بڑے پیمانے پر درآمدی لکری خاکستری ہوگئی‘ مقامی لکڑی کے بڑے ذخائر بھی جل کر راکھ ہوئے جس سے مارکیٹ ذرائع کے مطابق متاثرہ بازار میں سنگارپور‘ ملائشیا‘ انڈونیشیا اور برما سے درآمد کی جانے والی لکڑی کے بڑے گودام موجود ہیں جن میں سے کئی بڑے گودام آتشزدگی کا شکار ہوئے‘ ان گوداموں میں کروڑوں روپے کی درآمدی لکڑی موجود تھی جو نہ صرف کراچی بلکہ اندرون ملک سپلائی کی جانی تھی‘ لکڑی کے درآمد کنندگان درآمدی لکڑی کی فروخت کے سودے کرچکے تھے اور بہت سا مال مطلوبہ سائز می کاٹ کر ترسیل کیلئے رکھا گیا تھا‘ اس نقصان کے بعد کراچی سمیت ملک بھر میں درآمدی لکڑی کی ترسیل متاثر ہونے کا خدشہ ہے‘ درآمدی لکری میں برماٹیک‘ گولڈن ٹیک‘ گیل‘ وی جی آر کے تختے اور بھاری بکسوں اور پیکنگ کے پلیٹ فارم میں ستون اور پائپوں کیلئے استعمال ہونے والی چورس لکڑی کے مختلف سائز میں کاٹ کر کراچی اور دیگر شہروں سپلائی کئے جاتے ہیں‘ بازار میں پاکستانی لکڑی دیار‘ پڑتل‘ اخروٹ اور چلغوزے تک کے قیمتی درخت کی لکڑیاں فروخت کی جاتی تھیں جن سے آرائشی اور مہنگا فرنیچر تیار کیا جاتا ہے‘ شہر میں قائم سینکڑوں کارخانوں کیلئے بھی خام مال کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہے‘ ٹمبر مارکیٹ میں آتشزدگی سے لکڑی کی قلت کا سامنا ہوگا جس سے فرنیچر کی لاگت بڑھے گی‘ اسی شہر میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہونے سے تعمیراتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جس میں بڑے پیمانے پر لکڑے استعمال کی جاتی ہے‘ لکڑی کی قلت سے تعمیراتی سرگرمیاں بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

واضح رہے کہ ٹمبر مارکیٹ میں آتشزدگی کے نتیجے میں 400 سے زائد دکانیں گودام‘ 18 بلڈنگیں اور فلیٹ جل کر خاکستر ہوگئے ۔ ٹمبر مارکیٹ کی جھاڑو گلی میں 36 بڑے پلاٹ جن میں لکڑی کے گودام تھے‘ 86 مکانات جن میں سنگل‘ ڈبل اسٹوری اور 3 منزلہ مکانات ہیں وہ جل گئے ہیں ان میں 46 مکانات تو مکمل طور پر جل کر کوئلہ ہوگئے ہیں جبکہ بلو کمپاؤنڈ میں ای مسجد اور 2 درگاہیں تو آگ سے محفوظ رہیں تاہم کمپاؤنڈ میں بندھے درجنوں بکرے‘ بکریاں اور گدھے زندہ جل گئے اور وہاں کھڑی گاڑیاں بھی جل کر خاکستر ہوگئیں۔

متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے ٹمبر مارکیٹ کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی خاموشی سے ثابت ہو گیا ہے کہ یہ یتیموں کا شہر ہے اگر امدادی کام شروع نہ ہوتا تو قیمتی انسانی جانوں کا بھی نقصان ہو سکتا تھا ۔ فاروق ستارنے کہاکہ اس شہر کو یتیم اور لاوارث سمجھ کر چھوڑ دیا گیا ہے جب اس کا کوئی وارث نہیں ہوگا تو ایسی غفلت ہوتی رہی گی ۔

ٹمبر مارکیٹ کا دورہ کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سندھ کے رہنما و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ کراچی کے ٹمبر مارکیٹ میں لگنے والی آگ حکومتی نااہلی ، بے حسی اور بد انتظامی کا شاخسانہ ہے ، ٹمبر مارکیٹ کی صورتحال دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے ، اتنی بڑی تباہی حکومتی اداروں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹمبر مارکیٹ کی آتشزدگی کی جوڈ یشنل کمیشن قائم کر کے عدالتی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ پتہ چل سکے کہ اتنا بڑا سانحہ کیسے رونما ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ ٹمبر مارکیٹ کے اس سانحہ سے ہزاروں لوگ متاثر ہوچکے ہیں ، ٹمبر مارکیٹ سانحہ کے باعث تاجروں کے ساتھ ساتھ سینکڑوں رہائشی خاندان بھی متاثر ہوا ہے ، اتنے بڑے نقصان پر حکومت سندھ کی جانب سے فی گھر ایک لاکھ روپے دینے کے اعلان ٹمبر مارکیٹ کے متاثرین کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا تحقیقات مکمل کر کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے ، ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں کے ساتھ ساتھ رہائشی متاثرین کو بھی معقول معاوضہ دیا جائے تاکہ وہ اپنے زندگی کی گاڑی کی رواں دواں رکھ سکیں ۔

متعلقہ عنوان :