نیٹو مشن ”بربریت اور سفاکیت کی آگ“ تھا،جس نے ملک کو خون کے تالاب میں بہا دیا ،افغان طالبان

پیر 29 دسمبر 2014 17:48

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 29دسمبر 2014ء) طالبان نے پیر کے روز افغانستان میں نیٹو کی جنگ کے باضابطہ اختتام پر حقارت آمیز طور پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی قیادت میں مشن کو ”بربریت اور سفاکیت کی آگ“ سے تعبیر کیا ہے،جس نے ملک کو خون کے تالاب میں بہا دیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مزاحمتی گروپ نے نیٹو کی جانب سے کابل میں طالبان حملے کے خطرے کے پیش نظر منعقد کی گئی ایک خفیہ تقریب کے ساتھ اپنے لڑاکا مشن کے اختتام کے ایک روز بعد انگریزی زبان میں بیان جاری کیا ہے،طالبان کا کہنا ہے کہ ہم اس اقدام کو ان کی شکست اور مایوسی کا واضح عندیہ سمجھتے ہیں۔

امریکہ اور اس کے قابض اتحادیوں کے علاوہ تمام عالمی جابر تنظیموں کو اس جنگ میں واضح طور پر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

(جاری ہے)

طالبان جنہوں نے 1996ء سے2001ء تک افغانستان میں حکومت کی،13سال کے عرصے کیلئے نیٹو اور افغان فورسز کیخلاف مزاحمتی جنگ لڑ رہے ہیں،تشدد اب ملک بھر میں ریکارڈ سطح تک پہنچ چکا ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکتیں رواں سال تقریباً10ہزار کے ساتھ نئی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہیں۔

زخمی یا ہلاک ہونے والے غیر لڑاکا افراد میں سے75فیصد کو طالبان کی جانب سے ہلاک کیا گیا۔یکم جنوری کو نیٹو کی عالمی سلامتی معاون فورس(ایساف) کا لڑاکا مشن تربیتی اور سپورٹ مشن کی جگہ لے گا۔تقریباً12500نیٹو فوجی افغانستان میں تعینات رہیں گے۔طالبان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ گروپ باقی رہ جانے والی قابض فورسز کو غیر مشروط طور پر دھکیلتے ہوئے ملک میں خالصتاً اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے جنگ جاری رکھے گا۔صدر اشرف غنی کہہ چکے ہیں کہ وہ امن مذاکرات کیلئے تیار ہیں،تاہم طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اپنا جہاد جاری رکھیں گے اور اس وقت تک جدوجہد جاری رکھے گی جب تک فوجی وردی میں ملبوس ایک بھی غیر ملکی فوجی افغانستان میں تعینات رہے گا۔

متعلقہ عنوان :