وڈھ ،کچا پولیس تھانہ خستہ حال ہوگیا،توجہ نہ دینا محکمہ پولیس کیلئے سوالیہ نشان ،

1964ء کے دوران چند ایک کمروں اور ایک چھوٹے چار دیواری پرمشتمل پولیس تھانہ تعمیر کی گئی،اگر حکام نے توجہ نہ دی تو بڑے نقصان کا سبب ہو سکتا ہے

پیر 29 دسمبر 2014 17:42

وڈھ (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 29دسمبر 2014ء) تحصیل وڈھ میں 1964ء سے زیر تعمیر کچا پولیس تھانہ اس قدر خستہ حال ہوگیا ہے کہ جو کسی بھی محکمہ پولیس کیلئے ایک بڑے بریکنگ نیو زباعث بن سکتی ہے تھانے کی حالات پر توجہ نہ دینا محکمہ پولیس کیلئے ایک سوالیہ نشان ہے اس جدید دور میں تھانے کے اندرقیدیوں کیلئے لاک اپ ہے اور نہ ہی ایس ایچ او یا ڈی ایس پی سمیت دیگرعملہ کی رہائش کیلئے گھریا دفتر ، اور نہ ہی سرکاری اسلحہ جات کو چھپانے کیلئے خاطر خواہ کلودنگ ہے پولیس محرر سارادن ایک کچے کمرے کی برآمدے میں بیٹھ کر سرکاری امور نمٹاتے رہتے ہیں بارشوں کے اوقات میں اگر آفیسران تھانے سے باہر ہوں تو وہیں کے وہی رہ جاتے اگر تھانے کی اندر ہوں باہر ڈیوٹی پر جانے کیلئے کشتی کے ذریعے بارش کاپانی تیر کر نکلنا پڑتا بارشوں کے موسم میں پورا تھانہ ایک سمندر کا منظر پیش کرتا رہتا ہے اور ان دنوں کے دوران اکثر اوقات محرر کو اپنے دفتری کاغذات گیلے ہونے کی خوف سے پلاسٹ کے تھیلوں میں بند کرکے محفوظ جگہ پر رکھنا پڑتا ہے وگرنہ سارا ریکارڈ گیلا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے تفصیلات کے مطابق تحصیل وڈھ میں 1964ء کے دوران چند ایک کمروں اور ایک چھوٹے چار دیواری پرمشتمل پولیس تھانہ تعمیر کی گئی ہے جس کے اندر ڈی ایس پی اور تھانیدار کیلئے رہائشگاہ تو دور کی بات ہے لیکن اگر پولیس غلطی سے کوئی ملز م کو پکڑنے کی خواہش کرے تو سب سے اہم چیلنج ان کیلئے قیدی کو رکھنے کیلئے لاک اپ ضروری ہے اس وجہ سے اکثر قیدیوں کو جوڈیشنل ریمانڈ تک کیلئے خضدار می رکھنا ہوتا ہے اور پولیس کو یہ بھی خطرہ ہوتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ قید ی لاک اپ نہ ہونے کی وجہ سے ڈیوٹی پر مامور اہلکار کو چمکا دیکر خاموشی سے اپنا راستہ نہ لے۔

(جاری ہے)

پورا تھانہ ایک کھنڈرات کی شکل اختیار کرچکی ہے جو کہ کسی بھی وقت ساون کی طوفانی بارشوں میں بریکنگ نیوز بن کر حکام بالاکی غفلت کو بے مقصد جگاسکتی ہے لیکن بعد کا پچھتاوا بھی کسی کام کا نہیں ہوسکتا۔اگر آفیسر بالانے تھانے خستہ حالی پر توجہ نہیں دیا گیا تو معمولی سی غفلت کسی بھی برے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔تھانے کیلئے سرکاری سطح پر کوئی فنڈز اجراء نہیں ہوتا ہے اس لئے تھانے کا ملبہ آئی جی بلوچستان سوال کرتی ہے اور ان کی توجہ کے خاص منتظر ہیں ۔یاد رہیکہ سال 2008ء میں وڈھ تھانہ کیلئے رقم کین منظوری ہونے کے ساتھ ساتھ ٹینڈر بھی ہوچکے تھے لیکن نہ تھانے کی فنڈز کو زمین نگل گئی یا آسمان کھاگیا ۔

متعلقہ عنوان :