14سالہ خود کش بمبار نے مسجد کے گیٹ پر اپنی جیکٹ اتار دی

پیر 29 دسمبر 2014 17:32

14سالہ خود کش بمبار نے مسجد کے گیٹ پر اپنی جیکٹ اتار دی

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29دسمبر 2014ء)عراق میں آئی ایس آئی ایس کی دہشت کے واقعات آئے روز میڈیا میں سننے کو ملتے ہیں اور سمجھا جاتا ہے کہ جو داعش کے ہتھے چڑھ جائے تو پھر اس کی واپسی ناممکن ہے لیکن حال ہی میں ایک 14سالہ بچے نے داعش کے چنگل سے آزادی حاصل کر کے تمام دنیا کو حیران کردیا۔اسید بارہو نامی اس شامی بچے کو داعش نے ایک خود کش بمبار کے طور پر تربیت دی تھی اور اسے بغداد کی ایک مسجد کو اڑانے کا ہدف دیا گیا تھا لیکن عین وقت پر اس لڑکے نے مسجد کی حفاظت پر معمور گارڈز کو خبردار کیا کہ اس نے ایک خود کش جیکٹ پہن رکھی ہے اور یہ کہ وہ اپنے آپ کو اڑانا نہیں چاہتا ۔

اس بہادر بچے کی اس حرکت سے ناصرف وہ داعش سے بھاگنے میں کامیاب ہوا بلکہ اس نے سینکڑوں بے گناہ لوگوں کی جان بھی بچا لی۔

(جاری ہے)

حال ہی میں ریلیز ہونے والی ایک ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح وہ بہادر بچہ گارڈز کو خودکش جیکٹ کے بارے میں بتاتا ہے اور ایک افسر اس کے جسم سے جیکٹ کو الگ کرتا ہے جبکہ اردگرد کئی لوگ خوف کے عالم میں یہ منظر دیکھ رہے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق اسید بارہو کا تعلق شام کے شہر منبیج سے ہے اور وہ اسلام کی خدمت کے پیش نظر داعش میں شامل ہوا۔ اسے دوران تربیت یہ بتایا گیا کہ اگر اگر وہ نہیں لڑے گا تو مخالف گروہ کے لوگ اس کے والدین کو قتل کردیں گے اور یہ کہ وہ کافروں کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ جب وہ داعش میں شامل ہوا تو اسے دو آپشنز دی گئیں کہ وہ جنگجو بن جائے یا پھر خود کش بمبار لیکن اس نے خود کش بمبار بننے کو ترجیح دی کیونکہ اگر وہ جنگجو بن کر ہتھیار ڈالتا تو وہ سیکیورٹی فورسز کی گولی سے مارا جا سکتا تھا لہذا اس نے خودکش بمبار بننے کا سوچا کیونکہ اس طرح اس کے بچنے کے مواقع زیادہ تھے۔

وہ داعش کے ایک مرکز سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہوا بالاآخر اپنے ٹارگٹ پر پہنچا جہاں اس نے گرفتاری دے دی۔ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ اس وقت عراق میں خفیہ اداروں کی تحویل میں ہے۔