سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکن کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر سیلولر کمپنی سے موبائل ڈیٹا طلب کرلیا

پیر 29 دسمبر 2014 16:23

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 29دسمبر 2014ء ) سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکن کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر سیلولر کمپنی سے موبائل ڈیٹا طلب کرلیا ۔جبکہ ایدھی سینٹر سمیت دیگر مردہ خانوں سے بھی سال بھر کے ریکارڈ کی تفصیلات طلب کرلیں ۔کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس شوکت علی میمن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔

دوران سماعت ڈی آئی جی ویسٹ کیپٹن طاہر نوید پیش ہوئے ۔تفتیشی آفیسر کی جانب سے عدالتی احکامات کے باوجود موبائل ڈیٹا پیش نہ کرنے پر عدالت کی جانب سے شدید اظہار برہمی کیا گیا ۔جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ پولیس انسانی حقوق کے مسائل کو نظر انداز کررہی ہے ۔درخواست گذار کا بیٹا ایک سال سے لاپتہ ہے اور پولیس درست سمت میں تفتیش کرنے میں ناکام ہے ۔

(جاری ہے)

عدالت نے ڈی آئی جی کیپٹن طاہر نوید کو 5جنوری تک سیلولر کمپنی سے لاپتہ شخص کا موبائل ڈیٹا اور ایدھی سینٹر سمیت دیگرمردہ خانوں کا ریکارڈ طلب کرلیا ۔اس سے قبل تفتیشی آفیسر ڈی ایس پی شفقت شاہانی عدالت میں پیش ہوئے اور موبائل کمپنی کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ عدالت میں پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی موبائل کا ریکارڈ سیلولر کمپنی کے پاس 6مہینے تک محفوظ رہتا ہے اس کے بعد اس کا تلف کردیا جاتا ہے ۔

عدالت نے شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ موبائل کا ریکارڈ ای ایم آئی نمبر اور سی پی ایل سی کے پاس بھی محفوظ ہوتا ہے ۔لیکن پولیس نے عدالتی احکامات کو نظرانداز کرنا معمول بنا لیا ہے ۔عدالت نے ڈی آئی جی ویسٹ کیپٹن طاہر نوید کو فوری طور پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا ۔درخواست گذار محمد عثمان کے وکیل علی حسنین بخاری نے موقف اختیار کیا تھا کہ دسمبر 2013میں ایم کیو ایم کے کارکن محمد فرحان کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گلشن معمار سے حراست میں لیا جو تاحال لاپتہ ہے ۔عدالتی احکامات کے 6ماہ بعد پولیس نے گمشدگی کا مقدمہ درج کیا ۔دو مرتبہ جے آئی ٹی تشکیل دیئے جانے کے باوجود محمد فرحان کی بازیابی کے حوالے سے پیش رفت نہیں ہوسکی ہے ۔