ترکی نے مسجد اقصیٰ کے دفاع میں فلسطینی مزاحمت کی حمایت کردی،

قبلہ اول کے اسلامی سٹیٹس میں کسی قسم کی تبدیلی کو قبول نہیں کرینگے، ترک وزیراعظم

پیر 29 دسمبر 2014 14:13

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 29دسمبر 2014ء) حماس نے سلامتی کونسل میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے پیش قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت میں پیش قرار داد کا مقصد مسئلہ فلسطین کا تصفیہ کرنا ہے۔ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے سلامتی کونسل میں جو قرارداد پیش کی ہے وہ فلسطینی قوم کے بنیادی اصولوں اور دیرینہ مطالبات اور حقوق کی نمائندگی نہیں کرتی اس میں فلسطینیوں کے بنیادی مطالبات کو نظرانداز کرکے اسرائیل کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

بیان کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے قرارداد یکطرفہ طور پر یہ تیار کی ہے جس کا مسودہ تنظیم آزادی فلسطین اور فلسطین کی کسی دوسری سیاسی جماعت کو بھی نہیں دکھایا گیا۔

(جاری ہے)

اس لئے حماس تنظیم آزادی فلسطین سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کی واپسی کیلئے موثر اقدامات کرے اور فلسطینی اتھارٹی کو ایسی قراردادیں پیش نہ کرنے کا سختی سے پابند بنائے جن میں فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق سے انحراف کیا گیا ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس کی جانب سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ قرارداد فلسطینی قوم کی نمائندہ ہے اور پی ایل او کے ایک محدود گروپ نے کی تیاری میں معاونت کی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ تنظیم آزادی فلسطین کو اس کی حقیقت کا علم تک نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :