خیبرپختونخوا ،سال 2014کے دوران دہشت گردی کے واقعات کی رپورٹ جاری،

14خودکش حملوں سمیت دہشت گردی کے 440 واقعات رونما ہو ئے جن میں مجموعی طور پر115 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 437 افراد لقمہ اجل بنے

اتوار 28 دسمبر 2014 18:15

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 28دسمبر 2014ء) خیبرپختونخوا پولیس نے سال 2014کے دوران دہشت گردی کے واقعات کی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق رواں سال خیبرپختونخوامیں14خودکش حملوں سمیت دہشت گردی کے 440 واقعات رونما ہو ئے جن میں مجموعی طور پر115 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 437 افراد لقمہ اجل بنے رواں سال پولیس فورس نے دہشت گردی کے 103حملوں کو ناکا م بناتے ہو ئے 174دہشت گردوں کو گرفتار جبکہ 33 دہشت گرد پولیس کے ساتھ مختلف مقابلوں میں مارے گئے تفصیلات کے مطابق سال 2014کا سور ج غروب ہو نے کو ہیں اور یہ سال بھی دیگر سالوں کی طرح اپنے پیچھے کئی تلخ یادیں چھوڑکر گزر جائے گا خیبر پختونخوا میں سال2014 کا آغازہی بم دھماکوں اورخودکش حملوں سے ہوا تھا سرکاری عدادوشمار کے مطابق رواں سال دہشت گردی کے چھوٹے بڑے 440واقعات رونما ہو ئے جن میں 218بم دھماکے ،14خودکش حملے،62دستی بم اور 14راکٹ حملے شامل ہیں جن میں مجموعی طور پر115 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 437افراد لقمہ اجل بنے صوبائی دارلحکومت پشاور میں سال 2014 کاپہلا دھماکہ 16 جنوری کو تبلیغی مرکز میں ہوا جس کے بعد دھماکے اور خودکش حملے شہر پشاور کا مقدر بن گے 4 فروری کو قصہ خوانی کوچہ رسالدار کے باہر امام بار گاہ علمدار کے قریب ہوا، 11 فروری کو شمع سنیمامیں دستی بموں سے حملہ کیا گیا ، 4مئی کو طہماس خان سٹیڈیم میں متاثرین کی رجسٹریشن پوائنٹ کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جس میں11افراد جابحق جبکہ 17 افراد زخمی ہوئے ،23ستمبر کو شیر شاہ سوری روڈ پر ایف سی قافلے کے قریب خودکش دھماکہ ہوا جس میں سکیورٹی اہلکار سمیت چار افراد جابحق ہوئے اور11 افراد زخمی ہوئے جبکہ 16 دسمبر کو آرمی پبلک سکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 151 افراد جانبحق ہوئے اور 150سے زائد زخمی ہوئے ،رواں سال پولیس فورس نے دہشت گردی کے 103 حملوں کو ناکا م بناتے ہو ئے 174دہشت گردوں کو گرفتار جبکہ 33 دہشت گرد پولیس کے ساتھ مختلف مقابلوں میں بھی مارے گئے پولیس کے اعلیٰ حکام کے مطابق آپریشن ضرب عضب کے باعث پچھلے سال کی نسبت رواں سال دھماکوں میں کمی آئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :