عوامی اور حساس مقامات کے تحفظ ،ذمہ داریوں سے متعلق نئے قانونی بل کے مسودے پرتفصیلی بحث

اتوار 28 دسمبر 2014 16:04

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 28دسمبر 2014ء)خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ سانحہ پشاور کے تناظر میں پاکستان کو مکمل محفوظ و مامون بنانے کیلئے افغان مہاجرین اور خارجہ امور سے متعلق پالیسی پر نظرثانی وقت کا تقاضا ہے جبکہ فاٹا کی سرحدوں پر مطلوبہ تعداد میں ایف سی پلاٹونز تعینات کرکے نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے ملک کو محفوظ بنانا بھی ضروری ہو گیا ہے جس پر پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت اپنے دوٹوک موقف سے وفاق کو اگاہ کرچکی ہے دوسری طرف صوبوں کے اندر شہروں ، بازاروں اور مذہبی و عوامی مقامات کی فول پروف سیکورٹی کیلئے حکومت اور شہریوں کے فرائض کا واضح طور پر تعین بھی ناگزیر ہو چکا ہے جس کیلئے ہم اپوزیشن سمیت پارلیمان کی مشاورت سے متفقہ بل لا رہے ہیں انہوں نے واضح کیا کہ اس ضمن میں مختلف عوامی طبقوں کی ذمہ داریوں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ انکی قوت و استطاعت کا پورا خیال رکھا جائے گا جبکہ حکومت بھی اپنے طور پورا تعاون کرے گی اس کا اظہار انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے کانفرنس روم میں صوبے میں دہشت گردی اور تخریب کاری کی موثر روک تھام کے ضمن میں عوامی اور حساس مقامات کے تحفظ اور ذمہ داریوں سے متعلق نئے قانونی بل کے مسودے پر اجلاس کی صدارت اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں مجوزہ بل پر ارکان اسمبلی کی تجاویز کا بغور جائزہ لیا گیا اور شرکاء کی آراء اورسفارشات کی روشنی میں مسودے کو حتمی شکل دی گئی اجلاس میں صوبائی وزراء امتیاز شاہد قریشی،اکرام للہ گنڈاپور اور اتحادی و اپوزیشن جماعتوں کے دیگر متعلقہ ارکان اسمبلی کے علاوہ سیکرٹری داخلہ سید اختر علی شاہ، سیکرٹری قانون محمد عارفین خان ، انسپکٹر جنرل پولیس ناصر درانی اور دیگر حکام نے شرکت کی حکومتی و اپوزیشن ارکان نے شہریوں کے تحفظ کیلئے جامع قانون سازی کی کوششوں کا خیر مقدم کیا اور اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا اور اُمید ظاہر کی کہ ان قوانین کو ہر لحاظ سے شفاف بنایا جائے گا تاکہ انکا غلط استعمال نہ ہو سکے وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ تمام ارکان اسمبلی اور عوام آئین اور قانون کی پاسداری کرکے ہی کامیاب قوم بن سکتے ہیں انہوں نے ا س بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ صوبے میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے واقعات گزشتہ دو عشروں پر محیط ہیں مگر ماضی میں اندرونی سیکورٹی پر توجہ دی گئی اور نہ ہی مناسب قانون سازی کی گئی اگر شہری تنصیبات پر شروع دنوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگ جاتے اور جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جا تا تو دہشت گردی اور انکے نقصانات پر خاطرخواہ قابو ممکن تھا پرویز خٹک نے اس شرکاء کے نقطہ نظر سے اتفاق کیا کہ تمام سرکاری و نجی املاک، تنصیبات اور حساس مقامات کی سیکورٹی اکیلے حکومت اور پولیس کے بس کی بات نہیں بلکہ نجی اداروں اور عوامی طبقوں کی انفرادی و اجتماعی کوششوں اور ذمہ داریوں سے ہی سو فیصد حفاظت ممکن ہے مغربی ممالک میں تجارتی اداروں، بینکوں اور عوامی مقامات و عبادت گاہوں کی سیکورٹی پر پولیس کا ایک سپاہی بھی کھڑا نظر نہیں آتا کیونکہ یہ فرض متعلقہ نجی ادارے اور افراد خود ادا کرتے ہیں وقت آگیا ہے کہ ہم بھی انفرادی اور اجتماعی حیثیت میں اپنے فرائض پورا کرتے ہوئے سیکورٹی کا تمام بوجھ قومی خزانے پر نہ ڈالیں کیونکہ اسکا اثر عوام پر ٹیکسوں میں اضافے کی شکل میں پڑتا ہے البتہ پی ٹی آئی کی موجودہ اتحادی حکومت کسی بھی قیمت پر غریب عوام پر ٹیکس نہیں بڑھائے گی بلکہ اس میں مسلسل کمی لائے گی انہوں نے مزید یقین دلایا کہ سیکورٹی کے فرائض سے متعلق قانون سازی میں نجی اداروں کے فرائض کے علاوہ انکی استطاعت کو مد نظر رکھا جائے گا۔