انڈیاکے ساتھ تجارت سے پاکستان کی زراعت تباہ ہورہی ہے،اربوں کا نقصان کسانوں کیلئے ناقابل برداشت ہے، کسان بورڈ

اتوار 28 دسمبر 2014 15:17

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 28دسمبر 2014ء) کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی سینئر نائب صدر سرفراز احمد خان کے دفتر بھٹی ہاؤس میں کسان تنظیموں کا ایک ہنگامی اجلاس منعقدہوا جس میں کسان اتحاد کے سینئر رہنما خالد محمود کھوکھر،فیپ کے رہنما فاروق باجوہ ،مہر صفدر سلیم نور کے علاوہ دیگر کسان رہنماؤں نے بھی شرکت کی ۔اجلاس میں انڈیا کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجارت کے پاکستانی زراعت،تجارت،صنعت اور معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اجلاس میں کسان بورڈ کے سرفراز احمد خان کو کسان تنظیموں سے را بطوں کیلئے کنوینئر مقرر کیا گیا ۔

اجلاس کے بعد فیصلوں کا اعلان کرتے سرفراز ااحمد خاں نے کہا کہ پاکستان میں زرعی مداخل ،تیل ،بجلی، ڈیزل،کھاد مہنگے ہونے اور حکومت کی کسان کش پالیسیوں سے اجناس کی قیمتیں انڈیا کے مقابلے میں مہنگی ہیں جبکہ انڈیا میں کسانوں کو بجلی فری ملنے ، قرضہ جات اور دیگر سہولتوں کی وجہ سے زرعی اجناس پاکستان کی نسبت انتہا ئی سستی ہیں ۔

(جاری ہے)

انڈیا پہلے ہی ہماری چاول کی مارکیٹ پر قبضہ کر چکاہے اب سبزیات آنے سے پاکستانی سبزیات کے کاشتکار تباہ ہاچکے ہیں۔

اسی طرح انڈیا کے تجارت سے صنعت اور تجارت پر بھی منفی اثرات پڑ رہے ہیں جس کی وجہ سے پاک بھارت تجارت سے 5سالوں میں پاکستان کو کم و بیش 1200ارب روپے سے زائد کا نقصان کا پہنچ چکا ہے۔ ملک بھر کے کروڑوں کسانوں کی معیشت تباہ ہو رہی ہے ۔اس تمام صورت حال پر آئندہ کا لائحہ عمل بنانے کیلئے پاکستان کی تمام کسان تنظیموں سے رابطہ کرکے آئیندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا اور اس کا اعلان 4جنوری کو کسان تنظیموں کے سربراہ ایک پریس کانفرنس میں کریں گے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک کی صنعت، تجارت اور زراعت کو تباہی سے بچانے کیلیے حکومت انڈیاسے تجارت کر نے سے باز رہے اور ملکی زراعت کو تباہ ہونے سے بچائے۔

متعلقہ عنوان :